خمینی، عظیم کامیابی یعنی شہادت کا منتظر ہوں۔
آج اسلامی حکومت خاص کر سپاہ پاسداران اور رضاکار فورس یعنی عالمی " بسیج " مستضعفان، سامراج کی نفسانی خواہشات اور تحکم کے مدمقابل کھڑی ہے، کیونکہ اسلامی نظام اور بانی انقلاب کے اہداف میں، عدالت و آزادی نیز دينی اصولوں کا اجرا ہے اور جو بھی اس اسلامی نظام پر کہ جس نے ظلم و فساد، سينہ زوری اور طبقاتی نظام کے خلاف عَلم بلند کیا، ڈکٹیٹر یا انسانی حقوق کے مخالف ہونے کا الزام لگاتا ہے یا تو وہ خود دشمن ہے یا پھر دشمن کے فریب ميں گرفتار ہے۔
۲۲ ستمبر ۱۹۸۰ء کو ایران پر عراق کی بعثی حکومت کی جانب سے حملے کے وقت عراقی فوجوں کا باقاعدہ مقابلہ کرنے کےلئے صرف فوج کی طاقت موجود تھی یہ جنگ آٹھ سالوں تک جاری رہی، اس جنگ کے نتیجے میں سپاہ پاسداران کی تشکیل عمل میں آنے کے علاوہ ایک عوامی رضاکار فورس بھی " بسیج " کے نام سے وجود میں آئی اس عوامی فورس میں خدمت کرنے والوں کو " بسیجی " کہتے ہیں۔
بسیج میں چھوٹے عمر کے جوانوں سے لےکر عمر رسیدہ لوگ بھی موجود ہیں۔ ایران کے آئین میں حکومت پر ذمہ داری ڈالی گئی ہےکہ وہ فوج اور سپاہ پاسداران کے علاوہ ملک کے تمام افراد کو اسلامی تعلیمات کے مطابق فوجی تربیت دینے کےلئے وسائل فراہم کرے تاکہ ملک کا ہر باشندہ اپنے ملک اور اسلامی نظام کا دفاع کرنے کےلئے ہمیشہ آمادہ رہے۔ ایران کی اس رضاکار فورس " بسیج " میں شرکت کے ذریعے ایک عظیم قوت بننا چاہتے ہیں جو امام خمینی(رح) کی اصطلاح کے مطابق دو کروڑ کی فوج کے نام سے معروف ہے۔
امام خمینی(رح) نے حجاج بیت اللہ الحرام کے نام، پیغام میں فرمایا:
خمینی سے یہ امر بہت ہی دور ہےکہ وہ دیو صفت افراد نیز کفار و مشرکین کی طرف سے قرآن کریم اور عترت الرسول علیہم السلام، ایضا امت اسلامیہ اور دین ابراہیمی(ع) کے پیروکاروں کے خلاف ہونے والے جرائم پر خاموش رہے یا مسلمانوں کی توہین اور حقارت پر نظارہ گر رہے۔
خمینی نے اپنی ناچیز خون و جان کو حق و حقیقت کی خدمت میں اور مسلمانوں کے دفاع کے واسطے، قربان کرنے کےلئے تیار رکھا ہے۔
میں [خمینی]، عظیم کامیابی یعنی شہادت کا منتظر ہوں۔
سپر پاورز اور انکے پٹھو حکومتیں نیز انکے ایجنٹ، جان لیں کہ اگر خمینی یکہ و تنہا رہ جائے تب بھی شر و شرارت، کفر و ظلم اور بت پرستی کے خلاف اپنی تمام تر جد و جہد، جاری رکھےگا اور اللہ کی مدد پر بھروسہ رکھتے ہوئے استبدادی حکومتوں کے زیر عتاب، برہنہ پا لوگوں [مستضعفین]، عالم اسلام کے رضاکاروں [اور بسیجیوں] کے دوش بدوش چلتے ہوئے عالمی سامراج اور انکے کارندوں جو اپنے ظلم و ستم پر ڈٹے ہوئے ہیں کی آنکھوں سے سکون کی نیند چھین لےگا۔
صحیفہ امام، ج۲۰، ص۳۱۸