عاشور، صرف تین کلمے میں بیان ہونا چاہیئے: اللہ، اللہ کا دین اور امام زمانہ ۔ عجل اللہ تعالی فرجہ ۔ جب ابا عبداللہ علیہ السلام کا خون بہہ ہوچکا، آپ نے فرمایا: « بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ فِی سَبِیلِ اللَّه »، اس خون کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کریں تاکہ دنیا اور آخرت کی خیر آپ کو نصیب ہو ورنہ خسر الدنیا و الآخرۃ ہوگے۔
جماران کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمی شیخ وحید خراسانی نے اپنے بیان میں " شناخت عاشورا " کے عنوان پر فرمایا:
ایام عاشور میں جن لوگوں کی ذمہ داری تبلیغ اور نشر و اشاعت دین ہے اور اس فریضہ کو جو اہم ترین فرائض میں سے ہے، بجا لانے کےلئے تبلیغی سفر جاتے ہیں اور ایسے علاقوں میں جاتے ہیں جہاں شریعت کی نسبت عوام جاہل ہیں اور ایک فرد کو بھی اگر شریعت اور حق کی طرف ارشاد کرتے ہیں، ان کا مقام " معیت " ہے، سب سے اہم بات یہ ہےکہ عاشورا کیا ہے؟
یہ دن کس کا دن ہے؟
ان کو چاہئے کہ امام (ع) کہ اس قطعی الصدور کلام جہاں آپ نے فرمایا ہے: « لَا یَوْمَ کَیَوْمِکَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ » پر غور و فکر کریں تاکہ انھیں عاشورا سمجھ میں آئے کہ کیا ہے؟ اور کس طرح اس عظیم دن سے استفادہ کرنا چاہیئے؟
حدیث لوح میں جسے کلینی نے کافی میں اور صدوق نے کمال الدین میں نقل کیا ہے؛ اللہ تعالی نے سید الشہدا(ع) کی ولادت کے روز، صدیقہ کبری (ع) کےلئے ایک تحفہ بھیجا؛ حدیث میں، تمام بارہ وصی کے نام اور ان کی خصوصیات بھی ذکر ہیں، اللہ تعالی نے حدیث میں سیدالشہدا (ع) کےلئے آٹھ مقام بیان کیا ہے:
پہلا مقام: « وَ جَعَلْتُ حُسَیْناً خَازِنَ وَحْیِی »؛ حسین (ع) کو اپنی وحی کا خزانہ دار قرار دیا۔
عاشورا کے روز ایسے قلب پر تیر لگی اور ایسا خون بہایا گیا۔
کہاں کس نے انھیں پہنچانا تاکہ عاشورا اس کے سمجھ میں آئے کہ کیا ہے؟ تاکہ یہ جان سکے کہ عاشورا میں کیا درناک ترین واقعہ رونما ہوا ہے؟ اور کس کا خون اور کیوں بہایا گیا؟
دوسرا مقام: ملائکہ کے معراج اور انبیاء (ع) کی زیارت ہے؛ کامل الزیارت میں آیا ہےکہ کوئی پیغمبر مرسل نہیں، کوئی ملک مقرب نہیں، مگر یہ کہ اس کی تمنا ہےکہ اللہ تعالی اس کو اذن دے تاکہ وہ حسین بن علی (ع) کی قبر کی زیارت کو جائے۔
یہ ہیں سید الشہدا علیہ السلام!
سید الشہدا حسین بن علی علیہ السلام یہ ہیں! یہ وہ ہستی ہیں کہ ہر شب جمعہ، بغیر کسی استثناء کے، اولیین بنی سے آخرین نبی (ص) تک، اولین وصی سے آخرین وصی تک، آپ کی قبر مطہر کے پاس آکر سلام دینا ہوگا۔
آپ کا خون ایسا خون ہے! اس خون کو، مقام و کرسی، اقتدار و منصب کےلئے مال التجارۃ نہ بنائیں۔ یہ خون صرف حق کےلئے سرمایہ بننا چاہیئے تاکہ آپ کو دنیا اور آخرت کی خیر، نصیب ہو۔
ماخذ: http://fa.shafaqna.com/