انقلاب کے اصول وہی افکار و نظریات ہیں جو امام خمینی نے اپنی تقاریر اور وصیت نامے میں بیان فرمائے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صوبہ اصفہان سے آئے ہوئے ہزاروں افراد سے ملاقات میں اصفہان کو "شہادت و پیشقدمی"، "استقامت اور قیام"، "علم و ثقافت"، "دین اور ولایت"، اور " محنت و مشقت اور خلاقیت" کا صوبہ قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا اور اسے امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں سے ہی مستقل دشمنی کا سامنا کرنا پڑا ہے، فرمایا: آج ملک کی اور خاص طور پر ہمارے حکومتی عہدیداروں اور ایلیٹ طبقے کی اہم ضرورت "سیاسی بصیرت اور دشمن کی سازشوں سے غافل نہ ہونا"، "انقلابی جذبے اور جہت کی حفاظت"، "استقامتی معیشت کے میدان میں اقدام اور عمل"، "سائنسی میدان میں تیزی کے ساتھ رشد و ترقی"، "قومی اتحاد و انسجام" اور "روحانی اور اندرونی استحکام کی حفاظت" ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی انقلاب کے اصولوں پر ڈٹ جانا موجودہ زمانے کی اہم ضرورت ہے اور انقلاب کے اصول وہی افکار و نظریات ہیں کہ جو امام خمینی علیہ الرحمہ نے اپنی تقاریر اور اپنے وصیت نامے میں بیان فرمائے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امام خمینی(رح) کے بیانات اور انکے وصیت نامے کو اسلامی نظام کےلئے روڈ میپ قرار دیا اور نوجوانوں کو اسکے مطالعے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: وہ امام خمینی(رح) جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، وہ اپنے انہی بیانات اور وصیت نامے میں مجسم نظر آتے ہیں اور امام خمینی(رح) کو اس کے برخلاف کہ جیسے وہ تھے تبدیل کرکے پیش نہیں کیا جاسکتا۔
آپ نے ملک کی مشکلات اور عقب ماندگی سے نجات پانے اور عزت و رفاہ اور روحانی اور مادی، اخلاقی اور ثقافتی پیشرفت کا واحد راہ حل اسلامی انقلاب کے اصولوں پر کاربند رہنے کو قرار دیا اور فرمایا: علمی لحاظ سے بھی ملک کو داخلی سطح پر مستحکم کرنے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں سنجیدہ اقدامات اور تمرکز کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: دشمن نے اقتصاد کو مورد ہدف قرار دیا ہے کیونکہ وہ تصور کرتا ہےکہ اقتصاد ہمارے ملک کی کمزوری ہے اور اسی بنیاد پر "استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کے مقولے پر تاکید کی گئی ہے اور ذمہ داروں کو چاہئے کہ "اقدام اور عمل" اور اس سے مربوط عوامل کو عوام کے سامنے لے کر آئیں۔
رہبر انقلاب نے "سیاسی بصیرت" کو عوام خاص طور پر ایلیٹ طبقے کی ایک اور بنیادی اور اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے فرمایا: بصیرت نہ ہونے کی وجہ سے انسان ایسی چیزوں کی طرف مائل ہوجاتا ہےکہ جو حقیقت میں جاذبیت سے عاری ہوتی ہیں، بالکل ان بعض افراد کی طرح کہ جو امریکہ کی جانب مائل ہوگئے ہیں حالانکہ انکی یہ دلچسپی جھوٹ پر مبنی ہے۔
رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی انتخابی مہم کے دوران ملک میں وسیع پیمانے پر موجود خرابیوں، فقر اور مشکلات کا تذکرہ کئے جانے کے بارے میں فرمایا: امریکہ نے آخری چند سالوں کے دوران اپنی عوام کی دولت کو غیر شرافت مندانہ جنگوں میں جھونک دیا جس کا نتیجہ دسیوں ہزار عام افراد کے قتل عام اور افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور یمن کے انفرا اسٹرکچر کی تباہی کی صورت میں نکلا۔
آپ نے فرمایا: بصیرت کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کس کے ساتھ ہیں اور وہ آپ کے بارے میں کیا فکر رکھتا ہے اور یہ کہ اگر آپ اپنی آنکھوں کو بند کر لیں تو یقینا آپ نقصان اٹھائیں گے۔ خوش قسمتی سے عام افراد اس بصیرت کے حامل ہیں لیکن تعجب ہےکہ بعض ایلیٹ افراد وہم پر تکیہ کرتے ہیں اور ایسی بصیرت کے حامل نہیں ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا: ان لوگوں کے برخلاف کہ جنہوں نے امریکہ کے انتخابی نتائج پر صف ماتم بچھائی ہے یا وہ افراد کہ جنہوں نے شادیانے بجائے ہیں ہم نہ صف ماتم بچھائیں گے نہ ہی شادیانے بجائیں گے کیونکہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور ہم پریشان بھی نہیں ہیں کیونکہ خدا کے لطف و کرم سے ہم ہر طرح کے حادثے کو برداشت کرنے کےلئے تیار ہیں۔
آپ نے مزید تاکید کی: وہ موضوع جس پر ہمیں اب تمرکز کرنا چاہئے، ملک کو موجودہ اور مستقبل میں درپیش مشکلات کا راہ حل تلاش کرنا ہے اور اس کا راہ حل بھی اسلامی نظام کے داخلی استحکام کے ارتقاء اور اسکی حفاظت میں مضمر ہے۔ سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی استحکام اور اعلیٰ عہدیداروں اور ایلیٹ طبقے کے روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے مستحکم ہونے کی وجہ سے کوئی بھی چیز ملک کےلئے خطرہ نہیں بن سکتی۔ ملت ایران خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ انقلاب کے مبارک جذبے کو پروان چڑھاتے رہیں کیونکہ ملک کا اصل مسئلہ بحث و مباحثے، جنجال کھڑا کرنے، اور حاشیہ سازی میں نہیں بلکہ انقلابی روح اور جذبے کی حفاظت کئے جانے میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کی تاریخ کے برجستہ اور قابل فخر پہلووں کو کم رنگ کرنے اور انہیں فراموش کر دیئے جانے جیسے اقدامات کو دشمن کی یلغار کے اصلی اہداف قرار دیا اور فرمایا: نجف اور کربلا کے درمیان لاکھوں افراد پرمشتمل اربعین کی عظیم حرکت، اگر خطرے کے ہمراہ بھی ہو تب بھی ہمیشہ عوام اور نوجوانوں کے دلوں میں موجزن رہےگا اور اس سرمائے کی حفاظت کی جانی چاہئے کیونکہ یہ ملک کی بقا کا ضامن ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخر میں تاکید کے ساتھ فرمایا: ملک کا مستقبل آج کے مقابلے میں بتدریج بہتر ہوتا چلا جائےگا اور خداوند متعال کے فضل وکرم اور اسلام اور انقلاب کی برکت سے ملت ایران تمام تر مشکلات پر حاوی ہوجائےگی اور ترقی کا سفر جاری رکھےگی، انشاءاللہ۔
http://www.leader.ir/