فکری موت

امام خمینی (ره) کے دور میں مقابلہ ظلم اور قیام عدالت کی فکری موت

امام خمینی (ره) ظلم کے مقابلے کی فکری موت کو ایرانی معاشرے اور تمام دنیا کے معاشروں میں دیکھ رہے تھے

امام خمینی  (ره) نے اپنے گہرے اسلامی ودینی مطالعہ اور علماء کی ذمہ داریوں  کے ادراک کی بنیاد پر ایک ذمہ دار عالم ہونے کے ناطے حوزۂ علمیہ میں  اپنے علمی سفر کے آغاز ہی سے اس دور کے معاشرہ میں  ظلم کے مقابلے اور عدالت کے قیام کی فکری موت کو محسوس کرلیا تھا۔ آپ نے اس کے اسباب وعلل کا مقابلہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ مسلسل وعظ، پیغامات، خطوط اور قلمی آثار کے ذریعے اس کے احیاء کی کوششیں  کرتے رہے۔ امام خمینی  (ره) ظلم کے مقابلے کی فکری موت کو ایرانی معاشرے اور تمام دنیا کے معاشروں  میں  دیکھ رہے تھے۔

امام خمینی  (ره) داخلی حالات کے بارے میں  فرماتے ہیں : ’’شاہ نے سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی طورپر ملک کی خودمختاری کا خاتمہ کردیا ہے اور ایران کو تمام جہات سے مغرب ومشرق کا دست نگر بنا دیا ہے۔ ایرانی عوام کو شکنجوں  اور تاریک قیدخانوں  میں  قتل کیا ہے اور خطیبوں  اورعلماء کو حقیقت بیانی سے روک دیا ہے‘‘(صحیفہ امام، ج ۳، ص ۱۶۴)

دوسری جگہ فرماتے ہیں : ’’وہ چاہتے ہیں  کہ ہماری یہ جوان پود جو ممکن ہے ہمارے ملک کیلئے ایک عظیم سرمایہ ثابت ہو اور اس ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرسکے وہ اس نسل کو پیچھے لے جانا چاہتے ہیں ، یعنی یہ بے فائدہ چیز ہو کر رہ جائیں ‘‘(صحیفہ امام، ج ۴، ص ۸۵)

’’اور سب سے اہم یہ کہ وہ چاہتے ہیں  ہر وہ قوت جو ان کے آقاؤں  کے مقابل آ سکے اور ہر وہ فکر جس کے بارے میں  مقابلے کا گمان ہو اگر ان کیلئے ممکن ہو تو لوگوں  سے وہ فکر اور سوچ چھین لیں ۔۔۔ وہ بہت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس پر عمل پیرا ہیں ‘‘(صحیفہ امام، ج ۷، ص ۲۷۰)

امام خمینی  (ره) دنیا میں  عدالت طلبی کی فکری موت کے بارے میں  فرماتے ہیں : ’’ہم ایسے زمانے میں  جی رہے ہیں  جس میں  ظالم کی مذمت کی بجائے اس کی حمایت وتوصیف کی جاتی ہے۔ ہم ایک ایسے دور میں  زندگی بسر کررہے جس میں  ان کے اپنے بقول انسانی حقوق کی تنظیمیں  ان ظالم وجابر حکومتوں  کے ناجائز مفادات کی محافظ اور ان کے ظلم وستم کا دفاع کرنے والی ہیں ‘‘(صحیفہ امام، ج ۱۷، صفحات ۱۹ ، ۱۸۹)

امام خمینی  (ره) نے تمام اسلامی اقدار کے احیاء کی تحریک کا دونوں  پہلوؤں ، یعنی عملی اور فکری لحاظ سے آغاز کیا۔ امام خمینی  (ره) فکر وعمل کے میدان میں  تمام اسلامی اقدار کا روشن نمونہ تھے اور امام خمینی  (ره) کی اس تحریک کا سب سے نمایاں  پہلو ظلم وستم اور نا انصافی کے خلاف قیام وجہاد تھا۔ اسی باب میں  امام خمینی  (ره) کی تحریک نے لوگوں  میں  ایک جوش وولولہ پیدا کردیا تھا جس کے نتیجہ میں  ایران کا عظیم انقلاب رونما ہوا کہ جو پوری دنیا میں  تحریک کا باعث بنا۔ امام خمینی  (ره) کی یہ تحریک عظیم عوامی آزادی کی تحریک اور اسلامی انقلاب کا باعث بنی اور اس نے ایرانی قوم کو عزت، خودمختاری اور آزادی جیسی نعمتوں  سے سرافراز کیا۔ انقلاب کے زیرسایہ قوتوں  کی آزادی کے ساتھ ایرانی معاشرہ پورے زمانے کیلئے تعجب کا باعث بنا۔ بے شک امام خمینی  (ره) جانتے تھے کہ ایرانی قوم کو خواب غفلت سے جگانے اور دنیا کے مسلمانوں  کو بیدار کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ عدالت طلبی اور ظلم کے مقابلے کی فکر کو زندہ کیا جائے اور اہ حق میں  جہاد کے تصور کو تقویت بخشی جائے۔

ای میل کریں