روز غدیر سال کی چار عیدوں کے درمیان سب سے بڑی عید کا دن ہے۔ یہ آل محمد (ص) کی عید کا دن ہے۔ یہ خدا کی جانب سے اس کے بندوں کے لئے عظیم عید اور علی (ع) کی اس دن ولایت اور خلافت کا سو لاکھ حاجیوں کے مجمع میں اعلان انسانوں کے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ دن ولایت، خلافت الہی، جانشینی رسول گرامی کا دن ہے۔ یہ دن نور بارانی اور ضیاء افشانی کا دن ہے۔ یہ دن سعادتوں، خیرات اور برکتوں کا دن ہے۔ یہ دن خدا کی منتوں اور احسان کا دن ہے۔ یہ دن خدا کے جود و فیضان کا دن ہے۔ یہ دن عظمت و شرافت کے عروج و کمال کا دن ہے۔ یہ دن علم و دانش اور فضل و شرف کی جلوہ نمائی کا دن ہے۔ یہ دن خدا کی اپنی مخلوقات پر نعمت تمام کرنے کا دن ہے۔ یہ دن خدا کے فخر و مباہات کا دن ہے۔ یہ دن عالم انسانیت کی تمناؤں کے پورے ہونے کا دن ہے۔ یہ دن نظام کائنات کے وجد میں آنے اور مسکرانے کا دن ہے۔ یہ دن ہر مخلوق کے سرور و شادمانی کا دن ہے۔ یہ دن کفر و شرک اور الحاد و نفاق کی مایوسی اور ناامیدی کا دن ہے۔ یہ دن ایمان و یقین اور اسلام و قرآن کے کفر و نفاق پر غلبہ اور فتح کا دن ہے۔ اس دن کفر مایوس ہوا ہے۔ اس دن اسلام کو حیات نو ملی ہے۔ اس دن اسلام نے اپنی سربلندی اور کامیابی پر ناز کیا ہے۔ اس دن قرآن کی تجلی ہوئی ہے۔ اس دن دین اسلام کامل ہوا، اس دن اللہ کی نعمت تمام ہوئی اور اس دن خداوند عالم دین اسلام سے راضی ہوا ہے۔
آج کے دن دین اسلام کو ناصر و مددگار ملا ہے۔ آج کے دن دین اسلام سرخرو اور سرفراز ہواہے۔ آج کے دن دین اسلام کے محافظ کا لوگوں کے بھرے مجمع میں اعلام ہوا ہے۔ زمانہ کاذرہ ذرہ آج کے دن خوشی مناتا اور اپنی قسمت پر ناز کرتا اور خوشیوں سے جھومتا ہے۔ دنیا کے گوشہ و کنار اور چپہ چپہ علم و آگہی کی حکمرانی کا دن ہے۔ ظلم و جور کے خاتمہ اور عدل و انصاف کے قائم کرنے کا دن ہے۔ آج کا دن ظلمتوں اور تاریکیوں کے نور عظمت سے چھٹنے کا دن ہے۔ آج کے دن ہر ذرہ خوشی سے جھوم رہا ہے۔ ہر ذرہ جشن اور محفل سرور منارہا ہے۔ انسانیت کو تاج ملا، آدمیت کو راج ملا اور اسلام کو وارث ملا ہے۔ اس دن مقام غدیر خم میں "آیہ بَلِغ" نازل ہوئی جس میں لوگوں کے شر سی بچانے کا وعدہ دیا گیا ہے۔
اس باب میں روایت ہے کہ جبرئیل امین متعدد بار نازل ہوئے ہیں لیکن عصمت اور حفاظت کی آیت نازل نہیں ہوئی۔ رسولخدا (ص) اسی کا انتظار کررہے تھے اور آیہ بلغ شدید تاکید کے ساتھ نازل ہوئی۔ اس مبارک دن کے کچھ اعمال ہیں جو ذیل میں ذکر کئے جارہے ہیں:
1۔ اس دن روزہ رکھنے کا حکم ہی لیکن بطور استحباب اور اگر کوئی روزہ رکھتا ہے تو یہ ایک دن کا روزہ اس کے ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
2۔ اس دن غسل روز غدیر کے عنوان سے غسل کرنے کی بہت تاکید ہے۔
3۔ اس دن حضرت علی (ع) کی زیارت پڑھنا مستحب ہے۔
4۔ دو رکعت نماز پڑھے اور سجدہ میں جاکر 100/ مرتبہ شکر کرے اس کے بعد سجدہ سے سر اٹھا کر "اللہم انی اسئلک بان لک الحمد ...." دعا پڑھے۔
5۔ اعمال کی کتابوں سے دعائے "اللہم انی اسئلک بحق محمد..." پڑھے۔
6۔ مومنین سے ملاقات کرے ، گلے ملے، مصافحہ کرے اور ایک دوسرے کو اس طرح مبارک باد دے " الحمد اللہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایة علی بن ابی طالب (ع)"
اس دن پاک و پاکیزہ لباس پہنے، زینت کرے، خوشی منائے، دوسروں کو بھی خوش کریں، مومنین کو کھانا کھلائے، روزہ داروں کو افطار کرائے۔خداوند رحمان ہم سب کو غدیری بننے کی توفیق دے۔