انٹرویو

امام خمینی (رہ)بے شک عالمی شہرت یافتہ ہیں

ہم امام خمینی(ره) کو ایک نمونہ عمل اور آئڈیل کے طور پر دیکھتے ہیں

آپ ہمارے مخاطبین کو اپنے بارے میں کچھ بتائیں۔

میں ذہیب خان ہندوستان کے بمبئی کا رہنے والا ہوں وہاں میرا کام ہوٹل انڈسٹری سے ہے میں وہاں ایک کمپنی کی اڈوائزری کمیٹی کا ممبر ہوں۔ اور میں ایک سنی مسلمان ہوں۔

 

آپ نے امام خمینی کو کب اور کیسے جانا؟

امام خمینی بے شک عالمی شہرت یافتہ ہیں، میری ماں ایک شیعہ تھیں، لیکن میں ایک سنی ہوں، چوں کہ ماں ایک شیعہ فیملی سے تھیں اسلئے میں اپنے ننہال میں ہمیشہ ان کی تصویریں دیکھا کرتا تھا اور اس اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ میں بچپن سے ہی ان سے ابتدائی آگاہی رکھتا تھا،لیکن پچھلے ایک سال میں میں نے ان کے بارے میں کافی جانا ہے۔

 

آپ نے آخر کیوں امام خمینی کی برسی میں شرکت کی؟

جب ایران کی طرف سے بلاوا ملا تو آخر کون نہیں آنا چاہے کا اس طرح کے بڑے پروگرام میں،اور سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ میں نے اس پروگرام میں آ کر اس عظیم شخصیت کے بارے میں پہچانا، اور دیکھا کہ کیسے اس عظیم شخصیت کی برسی میں دنیا کے الگ الگ ملکوں سے لوگ شریک ہو رہے ہیں، تو بالکل کسی کی بھی دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس طرح کے پروگرام میں شریک ہو، اور اسلامی دنیا کی ایک عظیم شخصیت سے آگاہی حاصل کی جائے اور ان کے اس عظیم کارنامے سے روشناس ہوا جائے۔

 

آپ نے جو میڈیا میں دیکھا اور آج آپ اس برسی میں آئے اس کے بعد آپ کا امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں کیا ماننا ہے؟

بے شک ان کے لئے میرے دل میں بہت عزت ہے، جو انہوں نے اسلام کے لئے کیا ہے اس اعتبار سے ہم ان کو ایک نمونہ عمل اور آئڈیل کے طور پر دیکھتے ہیں، اور اسلام کے لئے انہوں نے جو قربانیاں دیں اور بنا تلوار اٹھائے جو جنگ لڑی ہے اس نے میرے دل میں بلکہ ساری امت مسلمہ کے دل میں ان کے عزت کو بڑھا دیا ہے۔

امام خمینی کے اجنڈے اتحاد بین المسلمین کے اجنڈے کا بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے اور اگر آج دنیا اس پر عمل پیرا ہوتی تو امت اسلامی کس مقام پر ہوتی؟

اگر آج دنیا میں مسلمانوں نے امام خمینے کے نعرے اتحاد بین المسلمین کو عملی جامہ پہنایا ہوتا تو دنیا بہت مختلف ہوتی، سچ کہیں تو یہ میں یہی کہوں گا کہ یہ ان کچھ مسلمانوں کی بےوقوفی ہے جو فرقہ واریت کا نارا بلند کیے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے سے روک رہے ہیں، امام خمینی نے جو اتحاد کا پیغام دیا وہ وقت کی ضرورت تھی اور ہے اور آج مسلمانوں کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ فرقہ واریت اور مسلکی اختلافات کو بھلا کر ایک مقام پر جمع ہوں، اور آج بھی ایسا ہو سکتا ہے، اگر کوئی بھی خمینی بن کر تمام مسلمانوں کی ایک پلیٹ فارم پر جمع کرے۔

 

یہ کون سے فکر ہے جو مسلمانوں کو تقسیم کر رہی ہے اور اس کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے؟

میرے حساب سے تو یہ سب سیاست کا گندا کھیل ہے جو اپنے فائدہ کے لئے مسلمانوں کو تقسیم کر ہے ہیں، تاکہ عوام کو تقسیم کرکے ان پر حکومت کر سکیں اور آج یہ سب ہم اسلامی دنیا میں دیکھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کے ہی نام پر دہشت گرد تنظیمیں بنائی جا رہے ہیں اور وہ مسلمانوں کا ہی گلا کاٹ رہی ہیں کبھی یہ عراق و شام میں تو کبھی افغانستان اور دوسرے ممالک میں داعش، النصرہ، بوکوحرام وغیرہ کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے لیکن میں ایک بات یقین سے کہوں گا کہ ان کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور ان کو بعض اسلامی ممالک کے ذریعہ مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور یہ اسلامی ممالک ایسا صرف امریکہ، اسرائیل اور سامراجی طاقتوں کے لئے انجام دے رہے ہیں۔

ای میل کریں