انقلاب کا راستہ، دین اور اقدار کا راستہ ہے

انقلاب کا راستہ، دین اور اقدار کا راستہ ہے

انقلاب کا راستہ، دین اور اقدار کا راستہ ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ انقلاب کے جنھڈے کے تلے باقی رہیں تو ہمیں چاہیئے کہ انقلاب کے راستے کے بارے میں چوکنا رہیں۔

انتخاب ویب سائٹ کے مطابق: سید احمد خاتمی نے استاد "مرتضی مطہری" کی شہادت کی مناسبت سے کرمان کے حسینیہ "ثار اللہ" میں منعقد "حکمت ِمطہر" کی نشست میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا: امریکا سے نفرت ریل کی ان پٹیوں میں سے ایک ہے جس کی بنا امام خمینی(رح) نے انقلاب اسلامی کےلئے رکھی۔

خاتمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب "مردہ باد امریکا" کا نعرہ لگایا گیا، امام نے فرمایا: " امریکا ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا"۔ آپ نے مزید کہا: دنیا کی کونسی جنایت اور جرم ہے جس میں امریکا کا دخل نہ ہو؟ اس کے باوجود کچھ لوگ بے صبرانہ اس انتظار میں ہیں کہ "مردہ باد امریکا" کا نعرہ لگانے پر پابندی لگائی جائے۔

تہران کے عارضی امام جمعہ نے اپنے بیانات میں کہا: بعض کی پوری کوشش ہےکہ جس ریل کی پٹی کو امام عظیم الشان(رح) نے انقلاب کےلئے تاسیس فرمائی تھی اور مقام معظم رہبری نے اسے آگے بڑھایا، بدل دیں اور ان حالات میں عوام کی بیداری اور قومی رضاکاروں کی ہوشیاری کی زیادہ ضرورت ہے۔

جناب خاتمی نے انقلاب کی پہلی ریل کی پٹی کو اللہ سبحانہ و تعالٰی، معنویت اور اللہ تعالٰی سے عشق عنوان کیا اور اظہار خیال کیا: ہمارا انقلاب اور مظاہرے مساجد سے آغاز ہوا اور ہمارے انقلاب کو عروج محرم سے ملا۔

آیت اللہ خاتمی نے بیان فرمایا: امام راحل (رح) نے فرمایا: ہمارا تمام مقصد اور ہدف، ہمارا مکتب اور دین ہے۔ بنیادی طور پر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دین اور معنویت کی پٹی اور راستے کو طاقتور بنائے اور جنت کا راستہ عوام کو دیکھائے۔

مجلس خبرگان رہبری میں کرمانی عوام کے نمایندے نے کہا: انقلاب کا راستہ، دین اور اقدار کا راستہ ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ انقلاب کے جنھڈے کے تلے باقی رہیں تو ہمیں چاہیئے کہ انقلاب کے راستے کے بارے میں چوکنا رہیں۔ ہمارا انقلاب، دین کی خدمت اور دین، میدان میں حاضر اور باقی رہنے کےلئے تھا۔

خاتمی مزید کہا: ملت کے وجود پر اعتماد و بھروسہ کرنا، انقلاب کے دیگر راستوں میں سے ہے جس کی بنا، امام خمینی(رح) کے توسط سے رکھی گئی اور عنوان کیا: امام راحل(رح) نے اسی قومی وجود پر بھروسہ کرتے ہوئے ایسی شہنشاہی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا جسے پوری دُنیا کی حمایت اور مدد حاصل تھی اور آج کچھ افراد اسی پٹی کو توڑنے میں سرگرم عمل ہیں۔ 

                                          

ماخذ: انتخاب، خبری ویب سائٹ

ای میل کریں