آیت اللہ میر باقری

امام خمینی (رہ) کے عرفان اور وسعت نظر نے شیعہ فقہ میں انقلاب برپا کیا ہے

معاشرے کی اچھائی اور برائی اس پر قائم نظام حکومت کی طرف پلٹتی ہے

فارس نیوز کے مطابق ، علوم اسلامی کلچرل اکیڈمی قم کے سربراہ  آیت اللہ سید محمد مہدی میر باقری  نے کہا کہ: ایران کا اسلامی انقلاب خدا کی طرف سے امام خمینی ؒ کے ذریعہ ا یرانی عوام کو دیا جانے والا ایک تحفہ ہے ، اس انقلاب نے ایران میں موجودکمیونزم جیسی تحریکوں کو ہمیشہ کے لیے اپنے اندر سمو لیا ، جہاں سے معلوم ہوتاہے کہ یہ امام زمانہ  عج اللہ فرجہ الشریف کے انقلاب کی ایک کرن ہے لہذا ہمیں اس انقلاب کو اس طرح نہیں پیش کرنا چاہیے کہ جس سے اس کی اہمیت پر اثر پڑے ۔

ہم مستقبل کو امام ؒ کے ذریعہ جانتے ہیں ، آپ کی شخصیت زمین و زمان سے بڑھ کر ہے ، اپنے  زمانے میں آپ نے پوری دنیا میں انقلاب بر پا کر دیا جس کی وجہ سے آپ کو سمجھنے اور آپ کے حقیقی راستے پر چلنے والے افراد پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔

موجودہ زمانے میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے پیروکاروں کی ایک اہم ذمہ داری ، آپ کے نظریات کا تجزیہ و تحلیل کرنا ہے ، آپ کے چاہنے والوں اور محقیقن  کو چاہیے کہ آپ کے نظریات کی وضاحت کریں  اس لیے کہ امام خمینی ؒ کو نئے سرے سے پہچاننا چاہیے ، آپ کی شخصیت کو تخلیقی، تاریخی اور معاشرتی فلسفہ کے اعتبار سے پہچانا جانا چاہیے ۔

خدا کی اجازت سے آپ کی عقلی بحثیں  نظریاتی اور عملی علوم میں نہایت ہی کارآمد ثابت ہوئیں ۔ آپ کی عقلی بحثوں کے سلسلہ میں  بہترین کتاب جو ہمارے کام آسکتی ہے وہ جناب اصغر طاہر زادہ کی لکھی ہوئی کتاب" سلوک ذیل شخصیت امام خمینی ؒ "  ہے ۔

ہمیں اجازت نہیں دینا چاہیے کہ آج کی تایکیوں میں ڈوبی ہوئی  یہ دنیا ، دین کی معنویت کو نظر انداز کرے ۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم تاریخ کے کس دور سے گذر رہے ہیں ، اس دور میں ہمیں تاریخ میں امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کے مقام و مرتبہ سمجھنے کی ضرورت ہے   اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جیسے  جیسے  تاریخ  آگے بڑھ رہی ہے ،  کیوں دشمن امام ؒ کے زمانہ میں داخل ہونے کے لیے رکاوٹیں نہیں ایجاد کر پا رہا ہے ؟

امام کے عرفانی مکتب  کی بنیاد پر انسان کی مدیریت میں ہمیں  ایک فرد کی مدیریت  اور تاریخ کی مدیریت نیز معاشرہ کی مدیریت بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔

یعنی آپ فلسفۂ تاریخ پر نظر رکھتے ہیں ، پوری تاریخ میں اٹھنے والی  حق و باطل تحریکوں  پر غور کرتےہیں  اور حق کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

 امام ؒ کا عقیدہ یہ تھا کہ معاشرے کی اچھائی اور برائی اس پر  قائم  نظام حکومت کی طرف پلٹتی ہے  لہذا معاشرہ کی اصلاح میں آپ  کسی بھی  صورت میں جزئی اصلاحات پر راضی نہیں ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت کو بدلنا چاہیے ، جب عالمی پیمانہ پر معاشرتی اصلاحات کے بارے میں سوچتے ہیں تو عالمی سامراج سے ٹکر لیتے ہیں ۔

امام خمینی علیہ الرحمہ کی یہی عارفانہ فکر ہے کہ جو اچھائی اور برائی کے مرکز کو شریعت اور قانون  بتانے سے پہلے ولایت کو اس کا مرکز سمجھتے ہیں ، بلکہ قانون کو ولایت کی ایک شاخ قرار دیتے ہیں ۔ مدیریت کرنے کے لیے قانون کی ضرورت ہوتی ہے ، مادی مدیریت اپنے لیے  مناسب قانون بناتی ہے  اور خدائی مدیریت بھی اپنے سے مناسب قانون بناتی ہے ، سوشلزم کی مدیریت ، سوشلسٹی اقتصادی قوانین بناتی ہے  اور سرمایہ داری و لیبرلزم کی مدیریت اپنے مکتب فکر سے متعلق قونین بناتی ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ قوانین مدیریت کےتابع ہوتے ہیں ۔

ای میل کریں