مجھے ۱۳۴۸ ھ ش (۱۹۶۹ء) میں ایک دفعہ توفیق حاصل ہوئی کہ نجف اشرف میں امام سے ملاقات کروں ۔ ان سالوں میں نجف میں امام کے گھر جا کر ملنے کا مسئلہ جہنمی وطاغوتی ساواک کی تیز نگاہوں سے مخفی نہیں رہ گیا تھا۔ اسی وجہ سے بہت کم لوگ آپ کے گھر پہ رفت وآمد رکھتے تھے۔ ان دنوں امام بہت معمولی گھر میں چند دوستوں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتے تھے۔ جس دن میں امام سے ملنے گیا تھا شاید چار یا پانچ افراد تھے جو آپ سے ملنے کیلئے آئے تھے۔ اس کے باوجود کہ وہ زمانہ نو روز کی چھٹیوں کا تھا اور ایرانی مسافروں کی عراق رفت وآمد بھی کافی حد تک تھی۔ ۱۳۴۸ ھ ش میں یعنی ٹھیک اسی سال جب ایران میں طاغوت اپنے ۲۵۰۰ سالہ بادشاہی حکومت کی تاج پوشی کا جشن منا رہا تھا اور بہت زور وشور کے ساتھ ایران میں اس کی تیاری جاری تھی۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ امام کے چہرہ پر اس کے کیا آثار تھے؟ شکست؟ کمزوری؟ پریشانی؟ کچھ بھی نہیں ۔ امام بالکل مطمئن اور خندہ پیشانی سے گفتگو فرما رہے تھے اور مسائل کے متعلق یوں موقف اختیارکئے ہوئے تھے کہ ہر ملنے اور دیکھنے والے کو مستقبل سے متعلق ایک امید کی ایک کرن دیکھائی دے رہی تھی۔