قم سے ایک شخص لوگوں کو حق کی طرف دعوت دے گا اور ایک جماعت اس کے ساتھ قیام کر ے گی، جو لوہے کی مانند مضبوط ہو گی اور خوفناک طوفان بھی انھیں اپنی جگہ سے نہیں ہلا پائیں گے، یہ لوگ جنگ سے نہیں ڈریں گے اور خوف و ہراس کا احساس نہیں کریں گے۔ انھیں خدا پر توکل اور بھروسہ ہو گا اور آخر کار کامیابی صاحبان تقویٰ ہی کے نصیب میں ہے۔ (امام موسیٰ کاظم۔ بحارالانوار ج 60 ص 216)
وہ تھے مرد خدا "بت شکن" فرزند زہرا (س)، روح اللہ خمینی (رہ)۔ یہ ایک ایسی عبقری اور کثیر الجہات شخصیت تھی جس نے جانگسل تعقل اور جانگداز فکر اور نظریاتی کشمکش کے اس عہد میں ایک حیات بخش اور فکر انگیز فضاء میں سانس لینے کے لئے حالات پیدا کیے، امام خمینی (رہ) نے مسلمانوں کو اپنا کھویا ہوا وقار اور لُٹی ہوئی آبرو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے جھنجھوڑا بلکہ عرب کے گمراہ کن تعقل اور فتنہ جو تجربہ و مشاہدہ کے سینٹفک منہاج کو وحی الہی اور پیغمبرانہ اسوہ سے مستنیر کر کے انسانیت کے لئے فیض بخش اور حقیقی ارتقاء کا ذریعہ بنایا، خمینی رہ اقبال کا خواب تھے، خمینی رہ شب ظلمت میں امید کی کرن ہیں۔
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی امام خمینی (رہ) کی الہی اور معنوی آواز پوری دنیا میں گونج اٹھی، آپ نے خالص محمدی اسلام کی تعلیمات پر تکیہ کرکے عصر حاضر کے سماجی، سیاسی اور ثقافتی روابط کو خاطر خواہ حد تک بدل دیا، مادی اور الحادی سسٹم کو چلینج کیا اور ایک جدید دور کا آغاز کیا، امام خمینی رہ نے عین اسی وقت جب اسلام کو سیاست اور نظام حکومت سے جدا کرنے کی تیاری مکمل ہو چکی تھی اسلام کو مٹانے کی کوشش جاری رکھی تھی اسی وقت روح اللہ خمینی رہ نے عالم اسلام کو نئی زندگی بخشی۔
اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایران میں سے ایک ایسے سیاسی نظام کو قائم کیا جو اپنی ابتداء سے اب تک مغرب اور دوسری بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی صداقت، حقانیت، حریت اور جرات کو ثابت کر رہا ہے۔ مغرب کے خود ساختہ نظام اقتدار کو للکار رہا ہے۔ اسلامی انقلاب نے یہ ثابت کر دیا کہ لیبرلزم انسانی ضروریات کا راہ حل نہیں ہے اور یہ بات بھی ثابت کر دی کہ ہم مسلمانوں کے پاس ایسے بلند افکار ہیں جو ہر لحاظ سے نیشنلزم اور لیبرلزم سے بڑھ کر ہیں، اس وقت اسلامی انقلاب ایسے خطوں میں بھی آگے بڑھ رہا تھا، جن کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، اسلامی انقلاب کے اثرات نے ایرانی سرحدوں کو پار کر لیا اور حقیقت میں یہ انقلاب مشرق وسطیٰ اور دنیا کی سیاسی اور اسلامی تحریکوں کے لئے سب سے عظیم سرچشمہ ہے۔
اسلامی انقلاب ایران پوری دنیا میں ایک عظیم تحریک کا آغاز ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی نے مسلمانوں میں نئی روح پھونک دی، امام راحل رہ نے عالم اسلام کو ایک نئی تشکیل دی اور دنیا کو اپنے منفرد کردار سے حیران کر دیا، اور ایران میں ایک ایسا نظام قائم کیا جو عالم اسلام کے لئے ایک نمونہ عمل ہے۔ آج سامراج ایران کے خلاف پابندیان عائد کر رہا ہے، انقلاب سے لیکر آج تک پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ایران تمام پابندیوں کے باوجود ترقی و بلندیوں کی راہ پر گامزن ہے اور طاغوت کے مورچوں کو یکے بعد دیگرے فتح کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
یہ وہ دور ہے کہ جس میں اسلام نے بڑی طاقتوں کی ناک زمین پر رگڑی ہے، اس دور میں اسلام مسلسل بڑی سے بڑی داخلی و خارجی رکاوٹوں کو برطرف کرکے دنیا کے اہم مورچوں کو فتح کرتا ہوا نظر آ رہا ہے، اسلامی بیداری پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، مظلومین و مستضعفین کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ڈکٹیٹر شپ اور ظالمین کا خاتمہ ہو رہا ہے یہ سب امام خمینی رہ کی دین ہے۔
امام خمینی رہ نے جو عالم اسلام کو نئی تشکیل دی اس کی سحر انگیز تاثیر کے نتیجے میں اسلام کی طرف بازگشت کی ایک عالمی تحریک نے جان لی اور ایسے جدید دور کا آغاز ہوا کہ جس میں اسلام اپنی جامعیت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ مشرق سے لیکر مغرب تک اسلام اپنی عقلی، منطقی اور فطری بنیادوں کی وجہ سے خاص و عام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور صدیوں کی دفاعی پوزیشن سے باہر آ کر مغرب کے خود ساختہ نظام اقتدار کو للکار رہا ہے اور کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔
مغرب ممالک میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابسطہ افراد کا اسلام کے دامن میں پناہ لینا اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ مغربی تمدن اسلام کے سامنے ہتھیار ڈال رہا ہے، یہ دور در حقیقت امام خمینی (رہ) کا دور ہے، دنیا میں فکر خمینی رہ کو احیاء کرنے کا دور ہے، الہی و روحانیت و معنویت کے غلبے کا دور ہے، بقول رہبر معظم سید علی خامنہ ای: "آج کے بعد دنیا گلستانِ خمینی کی بہاروں کا نظارہ کرے گی"۔
بشکریہ : اسلام ٹایمز