خداوند عالم فاسقوں کی هدایت کیوں نہیں کرتا؟

خداوند عالم فاسقوں کی هدایت کیوں نہیں کرتا؟

وه خدا جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور منظم کیا، جس نے (اس کام) اندازه مقدر کیا پهر ہدایت کی۔

ہدایت ماده " ہدیٰ " سے ہے جس کے معنی، ارشاد، راہنمائی اور پہنچوانے کے ہیں۔ (1)

ہدایت ایک عرفانی اور کلامی اصطلاح ہے، جس کے معنی نیک و صحیح راسته کو پہچنوانا ہے۔ (2)  فسق، اخلاقی اور فقهی اصطلاح ہے جو لغت میں خدا کے حکم کے نافرمانی کرنے کے معنی میں ہے اور کافر و گنهکار مسلمان دونوں کو شامل ہے اور شریعت میں، گناه کبیره کے مرتکب ہونے یا گناه صغیره پر اصرار کو کہتے ہیں۔ (3)

اسی وجه سے فاسق اسے کہتے ہیں جو خدا کے حکم کی نافرمانی کرتا ہے اور اس کی مخالفت پر اصرار بهی کرتا ہے۔

خداوند عالم ہدایت کا سرچشمه ہے۔ اس نے ہر انسان کو توحید کی پاک و پاکیزه فطرت اور ہدایت کی راه پر پیدا کیا ہے۔ خدا نے توحید کی فطرت کو ان کی طبیعت میں قرار دیا ہے یعنی حق کی تلاش اور اس کی طرف مائل ہونا اور عدالت وغیره کو ودیعه کے طور پر انسان کو عطا کیا ہے۔

اس بنا پر، جس کی نیت پاک یے اور وه خدا کے سامنے تسلیم ہونے کا جذبه رکهتا ہے، خدا کی ہدایت اس کے شامل حال ہے۔ خداوند عالم اپنے فیض و کرم کو کسی بهی مخلوق کو عطا کرنے سے انکار نہیں کرتا۔

جواب کی وضاحت کیلئے چند نکات کی طرف توجہ ضروری ہے:

هدایت (راہنمائی) کی قسمیں:
تمام مخلوقات کی عام ہدایت (تکوینی ہدایت) الَّذی خَلَقَ فَسَوَّىٰ وَ الَّذی قَدَّرَ فَهَدىٰ‏۔(4) وه خدا جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور منظم کیا، جس نے (اس کام) اندازه مقدر کیا پهر ہدایت کی۔ یہ مرحلہ فطری اور طبیعی طورپر ہے فطرۃ الله الّتی فطر الناس علیها (5) فطرت و طبیعت ہے جس پر خداوند عالم نے انسان کو پیدا کیا ہے۔

تشریعی ہدایت: خداوند عالم نے اپنی تشریعی ہدایت کیلئے لوگوں کے درمیان انبیاء (علیهم السلام) کو بهیجا تا که وه لوگوں کو فطری وعده پورا کرنے کی دعوت دیں هُوَ الَّذِی بَعَثَ فِی الْأُمِّیِّینَ رَسُولًا مِّنْهُمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِن کَانُوا مِن قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُّبِینٍ۔ (6) وہی خدا ہے جس نے امیوں (بنی اسمٰعیل) میں انهیں میں سے ایک رسول بهیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑه کر سناتا ہے، اور ان کا تزکیہ کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور بے شک اس سے پہلے وہ کهلی ہوئی گمراہی میں تهے۔

لیکن لوگ اس ہدایت کا استقبال کرنے میں یا تو شکرگزار ہیں یا ناسپاس،  امّا شاکراً و امّا کفوراً (7) ہم نے انہیں راسته بتادیا ہے چاہے وه شاکر بن جائے یا کفر اختیار کریں!
اسی لیے اگر پہلی ہدایت ((تکوینی و تشریعی)) کے سلسله میں خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تو خداوند عالم کی خاص ہدایت بهی ان کے شامل حال ہوتی ہے اور دوسری ہدایات سے بهی مستفید ہوتے ہیں، مؤمن و متقی افراد اسی زمره میں ہیں۔ لیکن جو لوگ الله کی اس نعمت (ہدایت) کی قدر نہیں کرتے وه کفران نعمت کے سبب، ہدایت کامله سے محروم رہتے ہیں اور فاسق افراد اسی زمره میں ہیں۔

البتہ انسان کیلئے خداوند عالم کی مخصوص ہدایت، بطور انعام تکوینی ہدایت، ہے جو مؤمنین ومتقین کے شامل حال ہوتی ہے۔


کافر اور فاسق لوگ چونکه خدا کو بهلادیا ہے اور راه ہدایت سے باہر نکل گئے ہیں لہذا خداوند عالم کی مخصوص ہدایت سے محروم ہوگئے ہیں۔(8)


1)۔  صحاح اللغۃ ، ج 6 ، ص2533
2، 3)۔   سجادی ، سید جعفر ، فرهنگ معارف اسلامی ، ج 4 ، ص622
4)۔  سوره اعلیٰ/2-3

5)۔ سوره روم /30

6)۔ سورہ جمعہ / 2

7)۔  سوره انسان /3
8)۔ میر باقری ، سید محسن ، سیمای انسان مختار در قرآن ، ص 152



شفقنا اردو سے اقتباس

ای میل کریں