-آپ اپنا تعارف کرایں؟
میں روبینہ فیروز ہوں ہندوستان کے ممبئی سے تعلق رکھتی ہوں اور میں ایک NGO چلاتی ہوں جس کا نام استراک ہے جس کے ذریعہ سے شہر میں تعلیم کا کام کر رہی ہوں اور میں سیاسی میدان میں بھی فعال ہوں اور اقلیت کے حقوق کے متعلق کام کرتی ہوں۔
-آپ امام خمینی(ره) کی شخصیت سے کب اور کیسے آشنا ہوئیں؟
دو سال پہلے ہم نے اپنے NGO کی طرف سے ایرانی سفارت کے ساتھ مل کر امام خمینی(ره) پر ایک پروگرام کیا تھا اسی وقت امام کے بارے میں تحقیق کی اور آپ کے بارے میں جانا اگرچہ اس سے پہلے تھوڑی آشنائی تھی لیکن اس سمنار کے ذریعہ ہم کو پتا چلا کہ ہم ایک بہت ہی بڑی شخصیت کے بارے میں پروگرام کر رہے ہیں اور اس کے بعد میں نے ان کو اور پڑھا۔
-امام خمینی(ره) کی شخصیت کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو پیدائشی لیڈر ہوتے ہیں جو خدا کا ایک تحفہ ہے اور امام خمینی(ره) انہیں میں سے ہیں ان سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے اور انقلاب کے بعد لوگوں میں بیداری پیدا ہوئی اور جس طرح سے لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے بہت کم دکھائی دیتا ہے اس لئے میں ان کو ایک بہت عظیم لیڈر مانتی ہوں۔
-آپ نے ایران کو کیسا پایا؟
یہاں آنے سے پہلے میں ایران کے بارے میں بہت نہیں جانتی تھی صرف اتنا پتا تھا کہ یہ ایک اسلامی ملک ہے لیکن یہاں آ کر دیکھا کہ یہاں کے لیڈروں نے صرف ترقی کا وعدہ نہیں کیا ہے بلکہ ترقی دلائی بھی ہے اور میں یہاں آزادی کو محسوس کرتی ہوں، مجھے لگتا ہے کہ یہ امام خمینی کے تفکرات کا نتیجہ ہے کیونکہ لیڈر کی پیروی کرنے والے وہی ہوتے ہیں جو ان کی فکرکے حامی ہوتے ہیں۔
-آپ امام خمینی (ره)کے بارے میں ایک جملہ کیا کہیں گی؟
وہ ایک عظیم اور مضبوط لیڈر ہیں اور ان کے جیسا لیڈر دنیا میں اب دوبارہ پیدا ہونا مشکل ہے۔