ہر مملکت میں آزادی اس کے قانون کے دائرہ میں ہے کسی کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ قانون کو توڑے۔ آزادی کے معنی یہ نہیں ہر شخص قانون کے برخلاف ملت کے آئین کے خلاف، ملت کے قوانین کے برخلاف جو دل میں آئے کہے۔ آزادی مملکت کے قانون کے حدود میں ہوتی ہے ایرانی مملکت ایک اسلامی مملکت ہے اس کے قوانین، اسلام کے قوانین ہیں۔ سابق آئین میں بھی یہ تھا کہ جو قانون بھی اسلام کے قانون کے منافی ہوگا وہ قانون نہیں ہے ہر قانون اسلامی قوانین کے مطابق ہو۔ ایران میں جو قانون بھی بنے جو بھی آئین مدون ہو وہ پیغمبر اسلام ؐ کے قول کے برخلاف نہیں ہوسکتا قرآنی آیات کے خلاف نہیں ہوسکتا۔ اب آزادی (مثلاً کہا جاتا ہے کہ اخبارات آزاد ہیں، بیان آزاد ہے) کے معنی یہ نہیں ہیں کہ سب لوگ آزاد ہیں جو چاہیں انجام دیں مثلاً وہ آزاد ہیں کہ چوری کریں بدکاری کریں، بدکاری کے اڈے بنائیں، یہ آزادی مغرب اور یورپ کی آزادی ہے (البتہ سوائے چوری کے) یہ یورپ کی آزادی ہے جس کا جو دل چاہے انجام دے اگرچہ فحشا اور بدکاری ہی کیوں نہ ہو اگرچہ یہ کام ناپسندیدہ ہی کیوں نہ ہوں ایسی آزادی ایران میں نہیں دی جا سکتی یہاں آزادی قانون کے دائرہ میں ہوگی اسلامی قوانین پر عمل کیا جائے گا۔ بحث بھی آزاد ہے، بیان بھی آزاد ہے مگر اسلامی قوانین کے دائرہ میں آئین کے دائرہ میں۔ کچھ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں۔
جو لوگ آزادی کا نعرہ لگاتے ہیں وہ مغرب زدہ ہیں یہ لوگ مغربی آزادی چاہتے ہیں۔ وہ لوگ جمہوریت کا دم بھرتے ہیں مغربی جمہوریت چاہتے ہیں مغرب والی آزادی چاہتے ہیں مغربی آزادی یعنی بے راہ روی ہر طرح کی آزادی یہ لوگ یہ چاہتے ہیں جو مغرب میں ہوچکا ہے ہم بھی اسی کے تابع ہوں! یہ لوگ ان لوگوں میں سے ہیں جو مغرب زدہ ہیں۔
صحیفہ امام، ج ۷، ص ۵۳۵