جمہوریت اور اسلامیت

جمہوریت اور اسلامیت

جمہوری غالباً ان حکومتوں کا کہا جاتا ہےجن کی بنیاد اکثریت پر ہوتی ہے

سوال: کیا جمہوریت اور اسلامیت[حکومت جمہوری اسلامی میں] آپس میں قابل جمع ہیں؟

جواب: جمہوری غالباً ان حکومتوں کا کہا جاتا ہےجن کی بنیاد اکثریت پر ہوتی ہے۔ یعنی اکثریت سے منسوب حکومت جمہوری اپنے مغربی مفہوم میں اسلامی مفہوم جمہوری کے بالکل مخالف ہے۔ مغربی مفہوم میں جمہوری عوامی حکومت تشریع کے معنی میں ہے یعنی عوام بلاواسطہ یا با واسطہ حق حاکمیت کسی کو دے دیں اور کسی شخص کو وکیل یا صدر جمہوریہ یا مثلاً وزیر اعظم کے عنوان سے حکومت اور مدیریت کے منصب پر فائز کریں۔ ایسی صورت میں خود عوام مشروع ہیں اور مشروعیت حکومت و حاکم 100 فیصد عوامی انتخاب عوام کی بنیاد پر ہے اور قدرت کی اساس صرف عوامی ہے یعنی عوام کو اطاعت اور قدرت حاصل ہے لیکن اسلامی نقطہ نظر سے حق حاکمیت صرف خدا سے مخصوص ہے اور ان کا حق ہے جو خدا کی طرف سے ماذون ہوں۔ نتیجہ کے طور پر مشروعیت حکومت و حاکم الہی ہے نہ عوامی۔ لیکن حکومت اسلامی کے تمام مراحل " جن کولوگوں پر خدا کی حکومت" سے تعبیر کیا جاتا ہے جب تک عوام کے مورد قبول نہ ہو مقبولیت عام حاصل نہ ہو۔ مرحلہ فعلیت میں ہرگز نہ آئے گی۔ بنابراین جمہوری اپنے اسلامی مفہوم میں عمومی مقبولیت کے معنی ہے کہ سب قبول کرتے ہوں اور یہ وہی کلام امام علی (علیہ السلام) میں "حضور حاضر" کی تعبیر ہے جس کو امام علیہ السلام خود پر حجت تمام ہونے کا موجب جانتے ہیں اور قبول حکومت فرماتے ہیں، حضور حاضر وہی حضور عمومی و کلی ہے جس کو جمہوری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور حکومت اسلامی میں عوامی حضور حکومت الہی کو قبول کرنے کے معنی میں ہے نہ تشریع حکومت۔

بنا براین، اسلام حکومت الہی کے عینی وخارجی تحقق کو قبولیت، انتخاب اور عوام کی ہمراہی پر مبنی جانتا ہے لیکن اس کی مشروعیت کو الہی جانتا ہے مفہوم انتخاب، تاریخ اسلام میں مفہوم بیعت کے ہم پلہ و مساوی ہے۔

جس کے تاریخ میں بہت سارے نمونے دیکھے جاتے ہیں۔ اساسی طور پر اسلام میں بیعت وہی عوامی انتخاب سے عبارت ہے جو جمہوری کا معنی دیتا ہے۔

بنابراین، جمہوری اسلامی حقیقت میں دو انتخاب کے جمع ہونے کے معنی میں ہے کہ دو الہی اور خلقی طاقتی آپس میں ملتی ہیں اور مل کر دو خدائی اور عوامی مسئولیت میں اضافے کا موجب ہوتی ہیں۔

ای میل کریں