کئی سال پہلے روسے کے چار بڑ ے پروفیسرز (پروفیسر ولادیمیرایوانف، پروفیسر لوچسلا وموشکالو، پروفیسر لئونیداسکیارف اور پروفیسر سید یک دروژلفسکی) نے موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) کا ویزیڈ کیا اور گورباچف کے نام امام خمینی (رح) کے تاریخی پیغام کی یادمیں مجلہ’’حضور‘‘ کے آفس میں منعقدکردہ گفتگو اور تبادل خیال کی ایک نشست میں شرکت کی۔ ہم اس نشست کا دوسرا حصہ آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں :
حضور : جناب پروفیسر ! حضرت امام (رح) نے بڑی عالمی طاقتوں کی مذمت اور محکوم کرنے کے با وجود سابقہ روس کے ساتھ تعلقات قطع نہیں کیا اور جناب گورباچف کے دور میں خط بھی ارسال فرمایا، خلاصہ یہ کہ ظاہری طور پر آمریکا اور روس کے ساتھ برتاو میں بڑا بنیادی فرق تھا ۔ اس مسئلے کے بار ےمیں آپ کی تحلیل اور تجزیہ کیا ہے ؟
پروفیسرایوانف : ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حضرت امام (رحمۃ اللہ علیہ) کی نظر اور توجہ روس کی عوام
پر تھی اور اس وقت روس کی عوام سے اپنے اظہارات بیان کرنے کے لئے ، صدر کے نام پیغام ارسال کرنے کے علاو ہ کوئی اور راہ بھی نہیں تھی ۔
برژنف کے دور میں روس معشیتی طور پر بالکل جام اور بر ے حالات سے دوچار تھا اور ایک عظیم تبدیلی کے انتظار میں تھا۔ امام نے محسوس کیا کہ روس عنقریب تقسیم ہونے والاہے ۔ آپ نے گورباچف کے نام اپنے پیغام میں فرمایا: روس ایک الٰہی نعمت تھی جسے آپ بخوبی سنبھال نہ سکے ۔
حقیقتاً ایساہی ہو جو انھوں نے کہا تھا۔ دوسال بعد، تھوڑی مدت میں اتنا بڑا عظیم ملک جو عالمی طاقت بھی تھا، توٹ گیا اور ہم سب کی زندگی نئے مرحلے میں داخل ہوگئی اور ہم اس حقیقت پر پہنچے کہ ہمیں اپنی زندگی نئے سر ے سے بنانی ہوگی اور اپنی پورانی عادت و رسم چھوڑنا پڑ ے گا۔ اس قسم کے جذبات اور احساسات بتاتے ہیں کہ کیوں ہمار ے ملک میں اور روس کے ایران کے ساتھ تعلقات کی تاریخ میں ایک ایسا حادثہ رونما ہوا ۔
حضور : آپ کی نظر میں کیسے ممکن تھا کہ حضرت امام (رح) اس قدر واضح اور یقینی پیغام مارکسی نظام اور روس کی صورت حال کے بار ے میں بیان کریں، جبکہ دنیا کے بڑ ے جاسوسی مراکز، جیسے آمریکا اور یہاں تک سابق روس بھی، اس قدر تصریح کے ساتھ سابق روس کے حیاتی مسائل کے بار ے میں تحلیل، تصویر کشی اور پیش بینی نہیں کرسکے ؟
پروفیسر: البتہ یہ ایک بڑا مشکل سوال ہے ۔ دنیا کی تاریخ میں ہم، ایسے حادثات بھی دیکھ چکے ہیں جو مختلف برجستہ شخصیات کی جانب سے پیش گوئی ہوچکے تھے اور اس بار ے میں ان کے پاس کوئی واضح اور مکمل توضیح بھی نہیں تھی، امام نے بھی یا محسوس کیا تھا یا پھر دوسر ے ذرایع سے ان تک معلومات پہنچکے تھے جو اس قدر اطمینان سے ایسا پیغام تحریر فرمایا ۔
(جاری ہے)
(منبع: نشریه حضور شماره (22)، ص22 تا ص32)