آپسی اتحاد اور اسلامی ممالک سے فسادکی اس جڑ کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کے بجائے ایک ساتھ بیٹھ کر الٹی سیدھی باتیں کرتے ہو یا ان کے فائدے کی باتیں کرتے ہو۔ بعض ممالک کی ساری پریشانی یہ ہے کہ ایران میں اسلامی قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں ! ایرانی تو شروع سے ہی یہ فریاد کررہے ہیں کہ ہم فلسطین اور بیت المقدس کو آزاد کرا کے ہی دم لیں گے اسی لیے اس سلسلہ میں ہر دن ایک ترانہ تیار کرتے ہیں اور ہر دن اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کے حوالہ سے کوئی نہ کوئی قدم اٹھاتے ہیں ۔ آخر کس بنیاد پر آپ لوگ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی توہین کو برداشت کررہے ہیں !اس طرح آپ کی توہین کرتا ہے۔ اس طرح سے وہ آپ کی حیثیت وآبرو کو پامال کررہا ہے، ہر جگہ پر قبضہ جمانا چاہتا ہے اور کھلم کھلا کہتا ہے کہ مجھے کسی کا ڈر نہیں ! ایسے فسادکی اس جڑ کو آپ سب کو مل کر اکھاڑ پھینکنا چاہیے اور اگر اسے ہمیشہ کیلئے ختم نہ کیا تو یہ ایک ایسا کینسر ہے جو دوسری جگہوں میں بھی سرایت کرجائے گا صرف تھوڑی تباہی پر اکتفا نہیں کرے گا۔ ان کا تو یہ ماننا ہے کہ اسرائیل ہر قوم سے بالاتر ہے، دریائے فرات سے دریائے نیل تک (سارا علاقہ) اس کا ہے! لہذا سب اسرائیل کے حوالہ کردینا چاہیے اور آپ لوگوں کا حال یہ ہے کہ ایک معمولی ومختصر چیز کو لے کر آپس میں اختلاف کئے بیٹھے ہو اور ساری ہمت وطاقت اس بات پر لگا رکھی ہے کہ کہیں ایران کوئی بات نہ کہہ دے! جبکہ ایران کے ہر محکمے کا کہنا ہے کہ ہم دوسری حکومتیں اور ملتیں ہمارا مطمح نظر نہیں ہیں سوائے اس کے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم سب متحد ہوجائیں اور فساد کو علاقہ سے دور کردیں ۔
(صحیفہ امام،ج ۱۵، ص ۵۱۸)