اتحاد

مسلمانوں کی طاقت

اتحاد کے بعد کسی چیز اور کسی ملک اور کسی طاقت کی ضرورت نہیں

اگر یہ اسلامی حکومتیں  کہ جن کے پاس سب کچھ موجود ہے، افرادی قوت اور ذخائر بہت زیادہ ہیں، اگر یہ سب آپس میں  متحد ہوجائیں  تو انہیں  اس اتحاد کے بعد کسی چیز اور کسی ملک اور کسی طاقت کی ضرورت نہیں، بلکہ اغیار ان کے محتاج ہوں گے۔  اگر تمام مسلمان اور اسلامی حکومتیں  مل کر اس اخوت کا مظاہرہ کریں  جس کا حکم خداوند متعال نے قرآن میں  دیا ہے تو نہ افغانستان پر کوئی حملہ آور ہوگا اور نہ فلسطین پر اسی طرح نہ پھر کسی دوسری ممالک پر۔ اگر اسلامی حکومتیں  ہم خیال اور متحد ہوجائیں  تو پھر  امریکہ یا روس کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں  رہے گی؟ ہمیں  ان کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ان کی طرف احتیاج تو جب ہوگی جب آج کی طرح متفرق رہیں، ممالک ایک دوسرے سے جدا ہوں، آخر یہ ممالک قرآن کریم اور اسلام وخداوند متعال جیسی عظیم حمایتوں  کی ہوتے ہوئے، بالفاظ دیگر ایسی حمایتوں  کے ہوتے ہوئے جو انہیں  دائم وحدت اور تفرقہ اندازی وتفرقہ سے دور رہنے کی دعوت دیتی ہیں  تو پھر کیوں  ہم کتاب خدا اور اسلام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آپس میں  تفرقہ کیوں  ڈالتے ہیں ؟۔

(صحیفہ امام، ج ۱۵، ص ۴۵۱)

ای میل کریں