''حقیقت یہ ہے کہ میں اسلام کے لئے پریشان ہوِں،میں اسلام کے لئے فکرمند ہوں،ہم نے اسلام کو محمدرضا کے پنجوں سے آزاد کیا ہے،اور مجھے خوف ہے کہ اسلام ہمار ے ہاتھوں میں گرفتار ہوا ہے، اس طرح کہ ہم اس جیسا یا اس سے برا اسلام کے ساتھ سلوک کریں ۔ یہ پریشانی ہے اور بہت زیادہ بھی ہے ۔ کچھ جاہل لوگ ہیں جن کے خیال میں اسلام کی خدمت کر رہے ہیں،لیکن اپنی رائے سے ایسے کام کرتے ہیں جو اسلام کی حیثیت کو نقصان پہنچانتے ہیں ۔
افسوس اس بات پر ہے کہ یہ تحریک خود ہمار ے ہاتھوں میں اسلامی باقی نہ رہے،اپنی اسلامی حیثیت کھود ے،ان کی حجت بھی یہی ہے کہ ہم نے انقلاب کیا ہے اور جو کچھ ہمارا دل چاہے کریں گے ۔ جس بھی پوچھتے ہیں ایسا کیوں ہے؟ کہتاہے ہم نے انقلاب کیاہے۔ لوگوں کے مال و دولت کو لوٹیں گے، ضایع کریں گے،لوگوں کے گھر پر قبضہ کرتے ہیں اوران کے اموال کو ان سے چھینتے ہیں یہاں کے ان کے بیوی بچے، آوارہ اور سڑک پر آتے ہیں،ان کی دلیل یہ ہے کہ ہم نے انقلاب کیاہے ۔ ۔ ۔ کچھ افراد لوگوں کے گھروں پر بغیر کسی شرعی اور قانونی اجازت کے دھاوا بولتے ہیں،ان کی حجت یہ ہے کہ ہم نے انقلاب کیاہے۔ اس(اقدام)کے معنی یہ ہیں اسلام اس طرح کہتا ہے،ہم نےانقلاب کیا ہے،یعنی ابھی ہمارے پاس جمہوری اسلامی ہے،اور اسلام کا طریقہ کاریہ ہے کہ تمام اصول اور قوانین کی دیوار کو گرتاہے اور تمام اصول اور دستورات کا خاتمہ کر ے (صحیفہ امام،ج11،ص313) (272کلمات)