اولیاء اللہ کی نظر میں انسان کامل کی شہادت بڑی سعادت ہے

اولیاء اللہ کی نظر میں انسان کامل کی شہادت بڑی سعادت ہے

ما رَایْنا الّا جَمیلًا؛ ہم نے اچھائی کے سوا کچھ نہ دیکھا

حسینی قافلے کا مکہ سے کربلا کی جانب روانگی کا سفر بہت سبق آموز ہے اور اس عبرت آموز حقیقت کو ہمارے پیشواوں نے ہمیشہ زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے اور انہوں نے حتمی فتح سے مایوس ہوکر کبھی بھی شکست کا احساس نہیں کیا ہے اور ان کا جہاد ہمیشہ نشاط و شادابی پر مشتمل رہا ہے۔

مکہ سے کربلا روانگی کے دوران بہت سے لوگوں نے قافلہ حسینی میں شمولیت اختیار کی مگر زهیر بن قین بجلی کی طرح گنے چنے افراد کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ وہ اس کاروان کاجزء بن سکیں۔

کربلا کے ماننے والوں کے دلوں میں مضبوط ایمان کا ہونا ضروری ہے اور جذبہ فداکاری سے سرشار ہوتے ہوئے ہمیشہ انہیں قربانی کے لئے تیار رہنا چاہئے تاکہ پیروز میدان ہو کر جہاد کے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکیں، عاشورائی مکتب کے پیروکاروں نے مفاد پسند لوگوں سے اپنے راستے کو الگ کرتے ہوئے دوست کی گلی کو اپنا ٹھکانا اور مسکن بنایا ہے اور زمان ومکان اور جبر و اختیار کی قید سے اہنے کو آزاد کردیا ہے۔

ہمیں اس بات کو ضرور یاد رکھنا چاہئے کہ زندگی کے نشیب و فراز میں ہمیں تلخی اور شیرینی کا سامنا کرنا پڑا ہے ہمیں زندگی میں تلخیوں کا احساس معرفت کے نہ ہونے کے سبب ہوتا ہے کیونکہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مثال ہمارے سامنے ہے جو اپنے زمانے کی بہترین فرد ہوتے ہوئے بنی ہاشم کے بہترین جوانوں اور اپنے بہترین اصحاب کے ساتھ شہادت کو گلے لگاکر اس دنیا کو خیرباد کہتے ہیں اور جب یزید جیسے شرابی کے دربار میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے متعلق گفتگو ہوتی ہے تو ثانی زہرا قسم کھا کر فرماتی ہیں: ما رَایْنا الّا جَمیلًا؛ ہم نے اچھائی کے سوا کچھ نہ دیکھا۔

زینب کبری(س) کے اس حَسین جملے کی تفسیر یہ ہے کہ انسان کامل کی شہادت اولیاء خدا کی نگاہ میں بڑی سعادت ہے، اس کی وجہ یہ نہیں کہ اس نے جنگ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے بلکہ اس لئے ہے کہ اس کا جہاد اور دشمن کے خلاف قیام صرف اور صرف خدا کیلئے ہے۔

صحیفه امام؛ ج‏20، ص 204

ماخذ: امام خمینی(رح) پورٹل


ای میل کریں