ریاض / مسجد الحرام میں طوفانی بارش کے دوران تعمیراتی کرین گرنے سے عازمین حج سمیت 150 افراد شہید اور 238 زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والے افراد میں 18 پاکستانی، 25بنگلہ دیشی اور 10 بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔
مکہ مکرمہ میں شام سے ہی آندھی اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری تھا، تاہم حرم شریف میں بندگان خدا معمول کے مطابق تسبیح و تحلیل میں مصروف تھے، اسی دوران مسجد الحرام کے توسیعی منصوبوں کے لیے نصب دیو ہیل کرینوں میں سے ایک تیز ہواؤں کے باعث توازن برقرار نہ رکھ سکی اور چھت کو توڑتی ہوئی زمین پر آگری۔
صفا اور مروہ کے درمیانی حصے میں حادثے کے فوراً بعد کچھ لمحات کے لیے افرا تفری پھیلی تاہم کچھ دیر بعد ہی حکام نے صورت حال کو سنبھالتے ہوئے امدادی آپریشن شروع کرکے زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کی اسپتالوں میں منتقلی کا کام شروع کیا، شہر کے تمام اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی۔
ابنا کے مطابق، آیت اللہ مکارم شیرازی نے قم المقدس میں حرمین شریفین کے انتظامی امور میں سعودی عرب کی عدم توانائیوں اور صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ کے دلخراش اور غمناک حادثے نے واضح کردیا ہے کہ آل سعود کے پاس حرمین شریفین کی انتظامی صلاحیت موجود نہیں ہے۔
آیت اللہ نے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے دعائے مغفرت کی اور ان کے لواحقین کو تعزيت اور تسلیت پیش کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتـیابی اور شفا کے لئے دعا کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے ناگوار حادثے میں بڑی تعداد میں حاجیوں کی شہادت پر گہرے دکھ و رنج کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کے لئے طبی امداد کی پیشکش کی ہے۔
ایرانی صدر نے شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے علاج کے لئے ایران طبی امداد پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں ایک ایرانی حاجی شہید اور 32 زخمی ہوگئے ہیں۔
عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں سعودی حکام کی غفلت و لاپرواہی اور شدید بارشوں کی وجہ سے کرین مسجد الحرام میں گر گیا جس کے نتیجے بڑی تعداد میں شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔
امام خمینی(رہ): حج بیت اللہ مسلمانوں کی مادی، روحانی، مخفی صلاحیتوں اور استعدادت کے انعکاس کا مقام ہے۔ حج بیت اللہ وہ پر برکت قرآن ہے جس سے تمام لوگ مستفید ہوتے ہیں لیکن اگر دین کے مفکرین اور فضلا اور وہ لوگ جو اسلامی قوم ’’امہ‘‘ کے دکهوں اور دردوں سے آشنا ہیں اس کی تعلیمات کے گہرے سمندر میں غوطہ ور ہوں اور اس کی نزدیکی و قرب اور اس کے معاشرتی اصولوں اور پالیسیوں میں ڈوب جانے سے نہ ڈریں تو وہ علم و دانش اور رہنمائی ترقی اور آزادی کے لئے بے شمار موتی حاصل کرلیں گے اور ابد تک علم و دانش کے ذلاّل و شفاف چشموں سے سیراب ہوں گے۔‘‘