جیسا کہ متعدد بار میں نے اس خطرے کی طرف متوجہ کیا ہے کہ اگر ملت اسلامیہ بیدار نہ ہوئی اور اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ نہ ہوئی، اگر علمائے اسلام نے ذمہ داری کا احساس نہ کیا اور اس کیلئے پیش قدم نہ ہوئے، اگر حقیقی اسلام کہ جو بیگانوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے اتحاد اور تمام فرقوں کی فعالیت کا سبب اور اسلامی ممالک ومسلمان ملتوں کی خود مختاری وسیادت کی ضامن ہے، بیگانوں اور اجنبیوں کے ہاتھوں اسی طرح استعمار کے سیاہ پردہ کے پیچھے پوشیدہ رہ گیا اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف کی آگ بھڑکتی رہی تو یقینا اسلامی معاشرہ کو شرمناک، افلاس اور سیاہ ترین ایام پیش لے آئیں گے۔ اسلام اور احکام قرآن کی اساس کو ویران کرنے والا خطرہ لاحق ہے۔ اسلام کے نجات بخش احکام اور قرآن مجید کے خلاف عالمی پیمانے پر شہرت رکھنے والے ظالموں اور دشمنان اسلام کے کھلم کھلا اور پوشیدہ حملات ہر طرف سے شدت کے ساتھ جاری وساری ہیں اور اسلامی ممالک کی بہت سی حکومتیں بھی اپنی کم ظرفی اور نادانی یا دباؤ اور ڈکٹیشن کی بنیاد پر ان کی خیانت سے بھرپور گندی چالوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام کرنے میں مشغول ہیں اس میں سبھی لوگ مبتلا ہیں چاہے وہ لوگ جو اسلام کا دم بھرتے ہیں اور اسلامی کانفرنس منعقد کرتے ہیں اور چاہے وہ لوگ جنہوں نے اسلامی ملک میں مذہب کو کالعدم قرار دے دیا۔ بہر کیف چاہے جان بوجھ کر یا غفلت کی وجہ سے دونوں ایک ہی مقصد کی طرف رواں دواں ہیں اور وہ دشمنان اسلام کے استعماری اور مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانا ہے جن کا ہدف یہ ہے کہ ملت اسلامیہ کی بری صورتحال ہمیشہ قائم رہے۔
(صحیفہ امام، ج ۲، ص ۴۸۸)