مولانا شیخ غلام حسین متو کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شالنہ پانپور سے ہے، آپ 1994ء سے 2013ء تک جمہوری اسلامی ایران میں زیرتعلیم رہے، آپ مولانا غلام حسین مطہری فکری و ثقافتی مرکز جموں و کشمیر کے روح رواں ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے اطراف و اکناف میں اپنی دینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، مطہری فکری و ثقافتی مرکز کے زیر اہتمام جموں و کشمیر کے شہر وگام میں دینی و تربیتی ورکشاپس، سالانہ بیداری کانفرنسز، عظیم الشان اجتماعات، وحدت کانفرنسز، اور ہفتہ وار کلاسز انجام پاتی ہیں، مولانا غلام حسین متو کے زیر نظارت آپ کے مقامی علاقے میں ایک منفرد تعلیمی ادارہ بھی فعال ہے۔
امام روح اللہ خمینی (رہ) کی برسی کی مناسبت سے، امام کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: امام خمینی (رہ) کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ راہ امام، ہدف امام اور خط امام خمینی کو سمجھنا اور اسی کے مطابق اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو ڈالنے کی کوشش کرنا ہے اور اس راہ کو عام کرنے کی سعی و تلاش کرنا ہے، خط امام خمینی اسلام ناب محمدی (ص) کو سمجھنے کا راستہ ہے امام خمینی صرف ایک تھنک ٹینک نہیں تھے وہ عمل میں اسلامی اصولوں، عقاید اور اخلاق کی ایک مجسم تصویر تھے وہ ان لوگوں میں سے نہیں تھے جو انقلاب کی باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی انفرادی و اجتماعی زندگیوں میں اسلام کی جھلک بھی نظر نہیں آتی ہے آج مسلمانوں کی قیادت کا المیہ یہ ہے کہ باتیں اسلام کی، نعرہ انقلاب کا، شعار بیداری اور تبدیلی کا دیا جا رہا ہے لیکن ہمارا عمل ہماری باتوں کا، ہمارا کردار ہمارے نعروں کی ترجمانی نہیں کرتا ہے بلکہ اس کے برعکس ہوتا ہے، بقول ایک عرب شاعر کے: "کلام النببین الھداۃ کلامنا و افعال اھل الجاھلیۃ نفعل" یعنی بات کرنے میں ہم انبیاء ہیں مگر میدان عمل میں عرب کے جاہل) امام خمینی (رہ) کا عمل اور ان کا کردار ان کی باتوں، ان کے بلند اہداف و عزائم کا ترجمان تھا اور ان کے مقاصد و اہداف کا جیتا جاگتا ثبوت اور آج اس عظیم ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ امام راحل کی اس سیرت کو اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔
وہ مرد مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو
ہو جس کے رگ و پے میں فقط مستی کردار
امام خمینی (رہ) کی حیات جاودان پر آپ کے تاثرات کیا ہیں۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: علامہ اقبال ؒ اور ان جیسے مفکروں نے جو خواب امت مسلمہ کے تئیں دیکھے تھے، امام خمینی ان خوابوں کو جامہ عمل پہناتے نظر آتے ہیں علماء کرام قرآن کی تفسیر و قرآن کی تعلیم دیتے ہیں، امام خمینی (رہ) اپنے کردار میں حقیقت قرآن کا عملی مجسمہ ہیں، دانشور حضرات مسلمانوں کے لیے تحریر و تقریر میں ایک آئیڈیل اور مثالی انسان اور معاشرے کا نقشہ کھینچتے ہیں امام خمینی اپنے اندر اسلامی نظام اور انسان کامل کی مکمل تصویر ہیں۔
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
قدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
استاد شہید مرتضیٰ مطھری انقلاب سے پہلےجب فرانس سے امام خمینی کی ملاقات کے بعد واپس لوٹے تو ان سے امام کی شخصیت کے بارے میں پوچھا گیا کہ آپ نے فرانس میں امام خمینی میں کیا دیکھا تو آپ نے فرمایا میں نے ان میں چار ’’آمن‘‘ دیکھے۔ ایک ’’آمن بھدفہ‘‘ یعنی ان کو اپنے مقصد پر ایمان ہے اگر پوری دنیا جمع ہوں ان کو اپنے مقصد سے دور نہیں کرسکتی ہے۔ دوسرا ’’آمن بسبیلہ‘‘ انہوں نے جو راستہ اختیار کیا ہے اس پر مکمل ایمان ہے ممکن نہیں ہے کوئی ان کو اپنے راستہ سے منصرف کرے۔ تیسرا ’’آمن بقولہ‘‘ اپنی بات پر بھی ایمان ہے جو کہتے ہیں اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ چوتھے ’’آمن بربہ‘‘ اور سب سے اہم ان کو اپنے خدا پر ایمان ہے۔ انہوں نے ایک خصوصی میٹنگ میں مجھ سے کہا کہ ’’یہ ہمارا کمال نہیں ہے (جو یہ انقلاب اتنی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے) میں واضح طور پر اس انقلاب میں خدا کا ہاتھ محسوس کرتا ہوں‘‘۔
امام خمینی (رہ) کے انقلاب کو حسینی انقلاب سے آپ کن الفاظ میں موازنہ کریں گے۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: حسینی انقلاب اور امام خمینی کے انقلاب کا جہاں تک موازنہ کا تعلق ہے، یہ دو الگ الگ انقلاب نہیں بلکہ ایک ہی انقلاب ہے، حسینی انقلاب سرچشمہ ہے حسینی انقلاب منبع انقلاب کی حیثیت رکھتا ہے، حسینی انقلاب، انقلاب کی اصل اور سرچشمہ ہے، خمینی کا انقلاب اسی سرچشمہ سے پھوٹا ہوا چشمہ ہے، روح اللہ کا انقلاب بےمثال حسینی انقلاب کی کرنیں ہیں اس کی پرتو ہیں، حسینی انقلاب نے طول تاریخ میں بہت سے انقلابوں اور تحریکوں کو جنم دیا ہے لیکن اس انقلاب کا ابھی تک کا سب سے بڑا اثر یہی خمینی کا انقلاب ہے البتہ خمینی کا انقلاب حسینی انقلاب کا ابھی تک کا بڑا اثر ہے، آخری اثر نہیں ہے ابھی یہی حسینی انقلاب دنیا کی تقدیر بدلے گا اور اسی حسینی انقلاب کی بدولت مھدی (عج) کا انقلاب آئے گا جو انقلاب ایک عالمگیر و جھانگیر انقلاب ہوگا۔
دنیا کو ہے اس مھدی برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلہ عالم افکار
ساکت اور جامد امت کی خاموشی کو توڑنے کے حوالے سے امام خمینی (رہ) کی کاوشیں کیا رہی ہیں۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: امام خمینی (رہ) نے چونکہ اسلام کی ایک حقیقی تفسیر دنیا کے سامنے پیش کی ہے جس صحیح اسلام اور خالص مکتب کی طرف انھوں نے دعوت دی اس اسلام میں بنیادی چیز شعوری و فکری بیداری ہے حقیقی اسلام کا سفر شعور و فکر کی بیداری سے شروع ہوتا ہے اس سفر کو آپ اندرونی انقلاب یا باطنی انقلاب بھی کہہ سکتے ہیں اور یہ انقلاب جمود کو توڑتا ہے اور امت کے اندر سے ایک تبدیلی شروع ہوتی ہے یہ کوئی ظاہری اور نعروں کی حد تک کی تبدیلی نہیں ہے یہ شعوری انقلاب اپنے سوچ میں انقلاب، اپنی ثقافت میں انقلاب، اپنے نظام تعلیم و تربیت میں انقلاب، اپنی اقدار میں انقلاب پر ختم ہوتا ہے۔
درباری علماء اور میدان عمل میں موجود علماء میں امام خمینی (رہ) نے فرق کے لئے کیا رول ادا کیا ہے؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: درباری علماء، اسلام کو اپنی زندگی کے لیے چاہتے ہیں، حقیقی علماء، اپنی زندگی اسلام کے لیے چاہتے ہیں درباری علماء، اسلام کے نام پر دنیا حاصل کرتے ہیں اور حقیقی علماء دنیا کو دین کے لیے قربان کرتے ہیں ایک دین کو مقصد سمجھتا ہے دوسرا دین کو وسیلہ بناتا ہے۔
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور شاہین کا جہاں اور
دشمن شناسی کے حوالے سے امام خمینی (رہ) کی کوشش کیا رہی ہے۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: امام راحل (رہ) دشمن شناسی میں یکتای روزگار تھے انہوں نے اس حوالہ سے اپنی بلند نظری اور اعلٰی و ارفع تدبر کا ثبوت دیا انہوں نے عالم اسلام کو چھوٹے چھوٹے لیلی پوتوں کے ساتھ الجھنے کی بجای فتنہ کی اصلی جڑ یعنی امریکہ اور اسرائیل کی طرف متوجہ کیا اور صاف اور واضح الفاظ میں فرمایا ’’امریکہ شیطان اکبر ہے‘‘ یہ مختصر سا جملہ سیاسی دنیا میں ایک انقلاب تھا اور مستضعفین و محرومین کو ایک پیغام تھا کہ تمہاری جدوجہد کا رخ کس طرف ہونا چاہیئے لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں کی ایک کمزور قیادت مسلمانوں کو جزوی اور مسلکی مسائل میں الجھانا چاہتی ہے اور ان کی توجہ بنیادی اور اصلی مسائل سے منحرف کر رہی ہے۔
کیا دنیائے اسلام کی کوئی قیادت فعلاً مکمل امام خمینی (رہ) کے نقش قدم پر چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، اور کیا ابھی کسی رہنما میں ہم امام خمینی کی صفات پا رہے ہیں، جس کو کہا جائے کہ امام خمینی کی شبیہ ہے۔؟
مولانا شیخ غلام حسین متو: اس وقت دنیا روح خمینی، فکر خمینی، کردار خمینی سے خالی نہیں ہے روح خمینی امام خامنہ ای کی صورت میں اب بھی انقلاب خمینی اور نظام خمینی اور تحریک خمینی کو بڑے تدبر کے ساتھ، نہایت حکیمانہ انداز میں، خمینی حوصلوں اور ولولوں کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہے، شھادت حسین (ع) کے بعد جب یزید نے زینب (س) کو دیکھا اس کو احساس ہوا کہ حسین مرا نہیں روح حسین زینب کے جسم میں منتقل ہو چکی ہے اور یزیدیت کو للکار رہی ہے بالکل اسی طرح خمینی کے بعد دنیا کے شیطانوں اور یزیدوں نے یہ سمجھا تھا کہ مستضعفین و محرومین کا امام اس دنیا سے چلا گیا مگر زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کو احساس ہو گیا کہ روح خمینی روح سید علی میں زندہ ہے اور قافلہ مستضعفین و محرومین کی قیادت کر رہی ہے اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس عظیم الشان رہبر کی قیادت میں اس قافلہ میں شامل ہیں اور تمام تر سختیوں کے باوجود داخلی و بیرونی چیلنجوں کو روندتے ہویے فرد سازی اور معاشرہ سازی میں لگے ہوئے ہیں۔
شاہین تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ
تو اور بھی اس آگ کو بازو سے ہوا دے