استاد کا کردار سماج میں انبیاء کے کردار جیسا

استاد کا کردار سماج میں انبیاء کے کردار جیسا

معلم اور استاد کا رول اور کردار سماج میں انبیاء کا کردار ہے

انبیاء بهی انسان کے معلم ہیں یہ نہایت اہم اور حساس کردار ہے اور بہت زیادہ ذمہ داریاں رکهتا ہے۔ مہمترین کردار وہی تربیت کا مسئلہ ہے کہ جو " اخراج من الظلمات الی النور" ہے۔ اللہ ولی الذین آمنوا یخرجهم من الظلمات الی النور، یہی وظیفہ ہے معلم کا۔

خداوند عالم نے اس ذمہ داری کو اپنی طرف منسوب کیا ہے کہ خدا وند تبارک و تعالی مومنین کا ولی ہے کہ جو انہیں ظلمات اور تاریکیوں سے نکال کر نور اور روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔ معلم اول خدا ہے کہ جو لوگوں کو ظلمات سے نکالتا ہے انبیاء کے ذریعے، وحی کے ذریعے لوگوں کو دعوت دیتا ہے نورانیت کی دعوت دیتا ہے کمال کی طرف بڑهنے کی، دعوت دیتا ہے عشق کی، دعوت دیتا ہے محبت کی ، دعوت دیتا ہے کمال کے ان مراتب کی جو انسان کے لیے قرار دئے گئے ہیں۔

اس کے بعد انبیاء ہیں کہ جو اس دعوت کی نشر و اشاعت کرتے ہیں ان کا مشغلہ تعلیم ہے۔ وہ بهی معلم ہیں انسان کے معلم ہیں ان کی بهی ذمہ داری یہ ہے کہ لوگوں کی تربیت کریں انسان کی تربیت کریں کہ وہ مقام حیوانیت سے نکل کر مقام انسانیت پر فائز ہو۔

انسان کے کچه مقامات ہیں اس کا پہلا مقام کچه مراتب کو طے کرنے کے بعد یہی مقام حیوانیت ہے انسان بهی ایک حیوان ہے دوسرے حیوانوں کی طرف بلکہ ان سے بهی خطر ناک تر۔ حیوانوں کو خطرہ انسان کے خطرے کے اتنا نہیں ہے جس قدر انسان مفسد ہے اور اپنے ہم نوع افراد پر جنایات کا مرتکب ہوتا ہے کوئی دوسرا حیوان اس قدر جنایات کا مرتکب نہیں ہوتا۔ یہ انسان ہے لیکن کچه مراتب کو طے کرنے کے بعد حیوانیت کے مقام پر پہنچا ہے اس سے آگے نہیں بڑها، یہ ایک حیوان ہے کہ اگر اسے رہا کر دیا جائے تمام مخلوقات میں سب زیادہ خونخوار ہو گا۔

انبیاء آئے ہیں تاکہ اس انسان جو اس مرحلہ تک پہنچا ہے جو خطرناک ترین ہے خود اس کے لیے بهی اور دوسرے ہم نوع کے لیے بهی، کو نجات دلائیں اور اسے نور کی طرف متوجہ کریں اسے فاسد اخلاق کی وادی سے باہر نکالیں، حیوانیت کی خو کو اس کے اندر سے ختم کریں اور انسانی خو اس کے اندر پیدا کریں۔ عالم مادی کو عالم غیب کے تابع بنائیں اور عالم طبیعت کو عالم الوهیت کے تابع۔ اور ان کے بعد جو معلم اور استاد انسانوں میں ہیں آپ لوگ ہیں۔

خدا انشاء اللہ کامیاب کرے۔

ای میل کریں