امام خمینی ؒ کی انقلابی تحریک کے اہم ترین نتائج میں سے ایک اس سنت کو زندہ کر دینا ہے جو دنیا بهر کے دینداروں کے درمیان قصہ پارینہ بن چکی تهی اور وہ سنت : الٰہی اور توحیدی ادیان کی تعلیمات کی روشنی میں انسانوں کے تمام مادی اور روحانی امور کی باگ ڈور سنبهالنا اور ایک سیاسی اور سماجی نظام بنانا ہے؛اس لحاظ سے یہ عظیم اسلامی انقلاب ، ہمعصر انسانوں کے دینی ، روحانی اور اسلامی تشخص کی تجدید کا سرچشمہ اور زندگانی بشر کے اندر ایک نئے دور کا آغاز شمار ہوتا ہے ۔ چنانچہ رہبر معظم اس بارے میں فرماتے ہیں: " اسلامی انقلاب نے جہان اسلام کے اندر اس کے اسلامی تشخص کو اور پوری دنیا میں معنویت اور روحانیت کے تشخص کو زندگی بخشی۔ " امام خمینیؒ کے حیات بخش افکار ونظریات نے دنیا کےعوام و خواص یہاں تک کہ دینی اور سیاسی رہنماؤں کی توجہات کا رخ ، انقلاب کے نظریاتی بنیادوں کی طرف موڑے رکها ہے جس نے اصلی اور حقیقی دینداری کا جهنڈا اٹها کر انسانی خیالات سے جنم لینے والے آمرانہ اور تسلط پسندانہ نظام کو سیاسی اور سماجی میدان سے حرف غلط کی طرح مٹانے کے لئے للکارا ہے۔
"اگر چہ گزشتہ صدی اسلام اور ملک و ملت کے لئے بہت تکلیف دہ تهی؛ لیکن اس صدی کے اختتام پر اٹهنے والی ایران کی اسلامی تحریک، آنے والی صدی میں اسلامی امت کی تقدیر بدل دے گی۔ امید ہے کہ پورا مشرق اور خصوصا اسلامی ممالک ، توحید کے پرچم تلے آزادی اور استقلال کے لئے اپنی جد و جہد جاری رکهیں گے؛ تاکہ سازشی مشرق و مغرب کے چنگل سے نجات پا سکیں اور یہ صدی ، اسلامی ممالک کے لئے ایک روشن اور نورانی صدی ہو۔ " ( صحیفہ امام ؒ، ج۱۰، ص ۳۶۴)