راوی: خانم دباغ
حضرت عیسیٰ (ع) کی شب ولادت امام ؒنے دنیا کے سارے عیسائیوں کو ایک پیغام دیا جس کو ذرائع ابلاغ نے منتشر کیا۔ اس کے ساته ہمیں یہ حکم دیا کہ جو تحائف ایرانی بهائی لائے ہیں جیسے گز، مٹهائی اور بادام وغیرہ ان کو ’’نوفل لوشاتو‘‘ والوں کے درمیان تقسیم کردو۔ ہم نے یہ کام انجام دیا اور ہر پیکٹ کے ساته ایک پهول بهی رکه دیا۔ یہ تحفے لے کر چند جگہ جب ہم گئے تو ان کیلئے یہ بات بڑی عجیب محسوس ہوئی کہ شب ولادت عیسیٰ مسیح ؑایک ایرانی لیڈر جو عیسائی نہیں ہے وہ اس قدر ہم سے نزدیک ہے اور ہم سے محبت کا جذبہ رکهتا ہے۔ ان میں سے ایک خاتوں تهی کہ جب اس نے امام کا تحفہ لیا تو اتنی جذبات میں آئی کہ آنسو کے قطرے اس کے رخسار پر ظاہر ہوگئے۔ امام کے اس انداز سلوک نے ان پر اتنا اثر کیا کہ انہوں نے امام سے ملنے کی درخواست کی۔ امام نے بلا جهجهک ان کو ملاقات کا وقت دیا۔ وہ محلہ کے دس پندرہ آدمی تهے جو پهول لے کر آئے تهے۔ امام نے مترجم سے کہا کہ ان کا حال دریافت کرو اور پوچهو کہ کوئی خاص کام یا ضرورت تو نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ کوئی کام نہیں صرف امام کی ملاقات کیلئے آئے ہیں اور یہ پهول تحفہ کے طورپر لائے ہیں۔ امام نے ان پهولوں کو مسکراتے ہوئے قبول کیا اور اپنے نزدیک پڑے ہوئے برتن میں رکه دیا اور وہ بهی خوشی خوشی حضرت امام کی خدمت سے رخصت ہوئے۔