جماران نیوزایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین علی یونسی نے دانشگاہ آزاد اسلامی کے معاونین اور مدیران کے سیمینار میں کہا: وحــدت، بنیادی اقدار میں سے ایک ہے جو امام راحل(رح) کے توسط سے قائم کی گئی تهی اور اب وقت گزرنے کے ساته ساته محور کلام بنی اور ہفتہ وحدت بهی اسی اقدار کے تحفظ اور استحکام کیلئے منایا جاتا ہے۔
انهوں نے یہ کہتے ہوئے کہ تین دہائیوں سے زیادہ گزرنے کے باوجود، ہم ابهی آغاز راہ میں ہیں، اضافہ کیا: وہ وحــدت جو امام خمینی(رح) کے مدنظر تها اور آپ اس کوشش میں تهے کہ عالم اسلام میں یہ ایک حقیقی گفتگو اور ثقافتی امور سے عجین ہوجائے، ابهی تک غریب اور مظلوم رہ چکا ہے! آج اســلام، نہ دشمنوں کی طرف سے بلکہ بعض، امام اور رہبری کے پیروکار ہونے کے دعویدار لوگوں کی طرف سے ظلم وجفا کا نشانہ بن گیا ہے۔
ایرانی اقوام اور مذہبی اقلیتوں کے امور میں صدر روحانی کا خصوصی معاون نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امام(رہ) اور قائد کے کلمات میں وحدت پر بہت ہی تاکید کی گئی ہے، کہا: نظریاتی میدان میں، اسلامی اور قومی ثقافت کے محافظ افراد اس موضوع کی طرف بغور توجہ کریں، اس لئے کہ اگر نظریاتی اور گفتگو کے مراحل میں یہ بات قابل قبول نہ رہے تو میدان عمل میں وحــدت کے ثمرات اور برکات سے ہم کبهی بهی مستفیض نہیں ہوں گے۔
جناب یونسی نے ان افراد کی تنقید کرتے ہوئے کہ بعض افراد وحدت کو ایک حربہ کے طورپر اپنایا ہے، کہا: یہ لوگ کهتے ہیں کہ ہم مجبوری طورپر وحدت، وحدت کے نعرے لگاتے ہیں اس لئے کہ ہم دشمن کو نابود نہیں کرسکتے! اور دوسری طرف بعض ایسے ہیں جو وحــدت امت کو ایک حکمت عملی کے طورپر اپنا کر اس اعتقاد پر ہیں کہ دشمنوں کے مدمقابل، اتحـاد کے بغیر کبهی بهی مطلوب نتیجہ پر نہیں پہنچ پائیں گے۔ اس ضمن میں علمائے اسلام، دینی روشن ضمیر حضرات، امام امت(رح) اور رہبر معظم انقلاب اسی نظریہ کا قائل ہیں۔
جناب روحانی کے معاون خصوصی نے تاکید سے کہا: بالفرض، ہمارے مدمقابل اگر دشمن بهی نہ ہو تب بهی وحــدت، ہماری حکمت عملی اور ضروری امر جاننا چاہئے، اس کے بغیر ملک کو سنبهالنا اور چلانا ناممکن اور ملکی ترقی وسلامتی بهی خطر میں پڑجائے گا۔
حجت الاسلام یونسی کا کہنا تها کہ جو لوگ اختلاف اور تفرقہ اندازی کے درپے ہیں ملکی انصاف کے بحالی، امن اور سلامتی کیلئے سب سے بــڑا خطرہ ہیں۔
آپ نے مزید کہا: ہمیں اتحـاد اور خون شہدا کے تحفظ کیلئے نیز علاقائی مشکلات کے حل کیلئے، اس راہ میں گامزن ہونا چاہئے اور اگر خود کو اسلامی انقلاب کے اقدار کے محافظ اور ہمدرد جانتے ہیں تو ضرور بضرور تمام ایرانی اقوام اور دینی اقلیتوں کے احترام کرنا ہوگا۔ مطلوب نتیجے کی حصولیابی کیلئے چارہ کار یہ ہے کہ ہم ثقافتی اصلاح پر اور امام راحل(رح) کے فرمودات پر پهر سے توجہ کریں۔