امت پر نظریاتی اور ثقافتی حملے سے اور اس کے ساخت کو تباہ کرنے سے، اس کے صفوں میں انتشار ڈالنے سے، اور اس کے قوت کو کمزور کرنے سے مقابلہ کرنا بہت اہم اور سخت ترین مقابلہ ہے، جیسے اسلام کو پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں دوسرے اقتصادی، فوجی اور سلامتی سازشوں کے ساته ان سازشوں کا سامنا تها، ایرانی اسلامی انقلاب بهی ان سازشوں کا سامنا کررہا ہے، اور ہمیشہ سے سخت ترین اور گهناؤنی سازشوں کا سامنا کرنا پڑهے گا، آج اسلامی دنیا جو امریکہ اور اسرائیل کے اقتصادی، فوجی اور سلامتی کے سازشوں کا شکار ہے اس بات کی سمجه رکهتی ہے کہ اسرائیلی حکمت عملی کے تحت اسلامی میراث اور ثقافتی تعلقات کو ختم کرنے کے خطر سے آگاہ ہیں، کہ یہ بم گرانے، جنگی طیاروں، میزائلوں اور حتی ایٹم بم سے بهی زیادہ ہے کیونکہ یہ اسلحہ بغیر کسی شور کے اور بغیر کسی مزاحمت کے معاشرے کو اندر سے تباہ کردیتا ہے ۔
امام خمینی نے فرمایا: ایک سازش جس نے مختلف ملکوں کو اور ہمارے ملک پر اثر انداز ہوا ہے اور جس کے آثار وسیع پیمانے پر موجود ہیں وہ یہ ہے کہ جو ممالک استعمار حکومت کے ماتحت تهے ان کو مجبور کیا گیا کہ اپنی شناخت کو کهو کر زندگی گزاریں تاکہ وہ غرب اور شرق کے سائے میں رہے۔
اور فرمایا: تهیٹر، ریڈیو، ٹیلی ویژن ، پریس اور مؤثر آلات ملتوں کی ، خاص طور پر نوجوان نسل کی تباہی کے لئے ہے، ان آلات سے کتنے بڑے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے اسلام کے خلاف تبلیغ، علما کے خلاف تبلیغ، غرب اور شرق کی خدمت اور ان کی تبلیغ کے لئے استعمال ہوتے رہے، ان آلات کو ذرائع ابلاغ ، خبروں اور میگزین کو اس ملک اور اسلام کےمفاد سے ہٹنے نہیں دینا، اور ہم سب کو جان لینا چاہئے غربی آزادی میں جوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے تباہی ہے اور اسلام اور عقل اس کی مذمت کرتا ہے۔