معلوم ہونا چاہئے کہ امام خمینی(رح)  کس سے ناراضی تهے: سید حسن خمینی

معلوم ہونا چاہئے کہ امام خمینی(رح) کس سے ناراضی تهے: سید حسن خمینی

عوام نے خود حجاب کی رعایت کی، اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے جام شہادت نوش کیا اگرچہ وہ گزشتہ نظام کی نسل تهے، لیکن ان کی پرورش امام بزرگوار(رہ) کی شخصیت کے زیر سایہ تربیت پائی۔

جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے دانشگاہ آزاد اسلامی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام خمینی(رح) نے کبهی لوگوں سے حجاب کی پابندی کی بات نہ کی، لیکن عوام نے خود حجاب کی رعایت کی، اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے جام شہادت نوش کیا اگرچہ وہ گزشتہ نظام کی نسل تهے، لیکن ان کی پرورش امام بزرگوار(رہ) کی شخصیت کے زیر سایہ تربیت پائی۔ لوگوں کا کہنا تها کہ جو آپ کہہ رہے ہیں اگر خود آپ میں موجود ہے تو ہم بهی قبول کریں گے۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص غرور و نخوت اور تکبر کا لبادہ اوڑهے ہو تو لوگوں کا اس سے سوال ہوتا ہے کہ آخر تم خود کیوں اس پر عمل پیرا نہیں ہو؟! اسی لئے ہم دیکهتے ہیں کہ اگر کسی جگہ ایک اچها روحانی و عالم دین موجود ہو تو لوگوں کو بهی اپنے ساته اچهائیوں کی جانب لے جاتا ہے۔

موصوف نے زور دیتے ہوئے اضافہ کیا کہ ہمیں دهیان دینے کی ضرورت ہے، ساته ہی بری تہذیب کو اچهے کلچر میں تبدیل کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ہمیں جاننا چاہئے کہ ہر وہ چیز جس کا شمار تہذیب و ثقافت میں ہوتا ہے اس کا اعتقادی مسائل سے مربوط ہونا ہرگز ضروری نہیں ہے۔ اسی سلسلہ میں رہبر معظم انقلاب کی ایک تعبیر قابل غور ہے جہاں آپ نے فرمایا:

صرف چادر کے ذریعہ حجاب نہیں ہو سکتا، لیکن حجاب ضروری ہے۔ پهر رہبر انقلاب فرماتے ہیں: چادر ہماری ثقافت کا ایک لازمی جزء ہے؛ اسی طرح جیسے ہر تہذیب وتمدن، حجاب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کسی نہ کسی خاص روش کا انتخاب کرتا ہے۔ لہذا شعائر کا احترام ایک دینی ضرورت ہے لیکن اس کو عملی جامہ پہنانا ہر معاشرے کی تہذیب وثقافت کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

یادگار امام نے اپنی گفتگو کے اختتام پر " تحجر (قدامت پسندی)" کے موضوع پر بحث کرتے ہوئے کہا: ہماری عوام کو امام خمینی(رہ) کے بارے میں بخوبی علم ہے کہ آپ دین کا مکمل علم رکهتے تهے۔ آج ہمیں دیکهنا چاہئے؛ جیسا کہ آیت اللہ ہاشمی نے بهی اس موضوع پر گفتگو کی، امام امت کی زندگی کے آخری سال میں تحجر سے متعلق گفتگو کس نتیجہ پر پہنچی؟

امام راحل رحمت اللہ علیہ نے کس کے لئے کہا تها کہ میں تحجر سے مقابلہ کرتے ہوئے فــــدا ہونا چاہتا ہوں؟

یہ نہیں ممکن کہ ہم امام کو ۱۳۶۶ شمسی (1988ء) تک قبول کریں اور باقی دو سال آپ کے غیر قابل قبول ہیں!!

موصوف نے صراحت فرمائی: ایسا نہ ہو کہ ہم دین کے نام پر تحجــر کا شکار ہوجائیں یا پهر تحجر سے بر سر پیکار ہونے کے نام پر دین سے مقابلہ کرنے لگیں! آج دیکهنا چاہئے کہ امام خمینی(رہ) کی بعض متحجرین کے بارے میں استعمال ہونے والی تعبیر کا کیا ہوا؟ لیکن ہمارا میڈیا اس سلسلہ میں خاموش ہے! امام کو کس سے تکلیف پہنچی؟ یہ باتیں ہمیں معلوم ہونی چاہئے۔

سید حسن خمینی نے اشارہ کیا چونکہ دانشگاہ آزاد اسلامی کا ثقافتی شعبہ امام خمینی(رہ) کے افکار کا تابع ہے لہذا اس راہ میں یعنی تحجر سے مقابلہ آرائی میں فــدا ہونا پڑے گا۔ امام امت نے شاہ، اس کے بعد امریکہ اور پهر صدام سے جنگ کے وقت ہرگز نہیں کہا کہ میں فدا ہونا چاہتا ہوں، لیکن تحجر سے مقابلہ کے لئے اس تعبیر کا استعمال کیا لہذا تحجر پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ای میل کریں