امام خمینی(رح) کا فتوا صادر ہونے کی دو دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی ابھی سلمان رشدی کیوں زندہ ہے ؟ کیا مسلمانوں نے سلمان رشدی کو قتل کرنے کی کوشش نہیں کی یا ان کی تلاش ناکام رہی ہے؟
مذکورہ موضوع کے اور بھی بہت سے پہلو ہیں ممکن ہے سوال کرنے والا پوچھے کہ سلمان رشدی کے بارے میں امام کے حکم کے بعد قلم وبیان کی آزادی کا کیاہوگا؟ دونوں سوالوں کے جوابوں کے لئے اجمالی طور پرحسب ذیل نکات پر توجہ لازمی ہے:
۱۔ امام خمینی(رح) مکمل طور پرقتل کے مخالف تھے اور اس کام کو شریعت کے منافی سمجھتے تھے اسی وجہ انہوں نے ایسے شخص کا حکم بیان کیا۔ حالانکہ وہ افراد جو قتل کو جائز سمجھتے ہیں وہ ابتدامیں قتل کا حکم دیتے ہیں اور اگر قتل کامیاب ہوگیا تو پھر اس کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں۔اس بنا پر حکم کے نفاذ کو قتل کے موضوع کے ساتھ ایک سمجھنا صحیح نہیں ہے، قتل کرنا پہلے قتل ہے اور پھر اس کا اعلان ، حالانکہ شریعت میں پہلے حکم کا آنا لازمی ہے اور اس کے بعد جو چاہے اسے نافذ کرسکتا ہے۔
۲۔ ایک مورد جس پر اہل سنت اور شیعہ فقہاء کی اکثریت متفق ہے وہ حکم مرتد ہے ، البتہ مرتد کا حکم ایک سیاسی حکم ہے یعنی وہ مرتد قتل کا حک رکھتا ہے جس نے اپنے عمل کے ذریعہ ایک قسم کی جنگ کا ٓاغاز کیا ہے نہ یہ کہ حقیقت میں اسکے کچھ سوالات تھے اور ان کا جواب نہ پانے کی وجہ سے جس دین کا وہ معتقد تھا اس میں اسے شک ہوگیا ہے۔
۳۔ سلمان رشدی کے بارے میں امام خمینی(رح) کے حکم کی حمایت اس قدر وسیع تھی کہ برطانیہ کے مسلم دانشوروں کے علاوہ عالم اسلام کے اکثر دانشوروں نے بھی اس کی حمایت کی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سازمان کانفرنس اسلامی نے بھی تمام مشکلات کے باوجود سرکاری طور پر اس کی حمایت کی ۔ لہذا اصل میں حکم اہمیت رکھتا تھا تا کہ استعماری طاقتیں اس طرح کی سازشوں سے ہاتھ کھینچ لیں جو عالم اسلام کی حقارت کی خاطر حتی پیغمبر اسلام ؐ کی توہین کرتی ہیں۔
۴۔ بہت سے افراد نے حکم کے نفاذ کا اقدام کیا لیکن سلمان رشدی کے بارے میں برطانوی اور اسکاٹلینڈی حکومت کی جانب سے شدیدامنیتی نظام نیز دوسرے مرحلہ میں امریکہ کی جانب سے اس کی حمایت و حفاظت کی وجہ سے اس میں کامیاب نہیں ہوئے اور مصطفی مازح و ابراہیم عطائی نامی دو افراد نے اس راستہ میں اپنی جان بھی قربان کردی۔
قابل ذکر ہے کہ آیات شیطانی نامی کتاب لکھنے میں برطانوی حکومت کی حمایت تھی امام (رح) کے حکم کے بعد برطانیہ کو رسوائی کا منہ دیکھنا پڑا نیز اسے سلمان رشدی کی حفاظت اور اپنی کھوئی ہوئی عزت کے سلسلے میں بھی کافی برے نتائج کا سامنا کرنا پڑا ۔ دوسرے الفاظ میں خود حکم کا بیان کرنا اصل تھا اور اس طرح کی سازشوں میں رکاوٹ بننے والا سبب بھی تھا۔