شاہ کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا

شاہ کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا

اے حوزہ نجف! امام خمینی چاہتے ہیں کہ یہاں تشریف لائیں، آپ ایک ایسی شخصیت ہیں جو اس وقت پورے ایران کی محبوب شخصیت ہے۔۔۔ جب وہ تشریف لائیں تو آپ لوگ ان کا پر جوش استقبال کریں''

جب شاہ ایران نے امام خمینی کو ترکی ملک بدر کردیا تو بہت خوش تها کہ اب سناٹا چها جائے گا لیکن جب اس سے کہا گیا کہ ترکی میں بهی امام خمینی کا وجود تمہارے لئے خطرہ بن سکتا ہے تو اس نے امام کو ترکی سے نجف(عراق) بهجوا دیا۔ یہ سوچ کر کہ امام وہاں کی معنوی فضا، درس و تدریس اور دوسرے مذہبی کاموں میں مشغول ہوجائیں گے اور اپنی تحریک کو بهول جائیں گے!

جب شہید سعیدی کو معلوم ہوا کہ اب امام کو ترکی سے نجف بهیجا جارہا ہے تو وہ کسی طرح سے نجف پہنچے تاکہ امام خمینی کے پہنچنے سے پہلے وہاں ان کے لئے ایک اچها میدان فراہم کریں۔ لہٰذا وہاں جاکر شیخ انصاری کے مدرسہ اور مسجد میں تقریریں کرتے ہیں اور لوگوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:

'' اے لوگو! اے حوزہ نجف کے عظیم فرزندو! امام خمینی چاہتے ہیں کہ یہاں تشریف لائیں۔ آپ ایک ایسی شخصیت ہیں جو اس وقت پورے ایران کی محبوب شخصیت ہے اور حوزہ علمیہ قم کی سرپرستی بهی آپ ہی کے ذمہ ہے۔ جب وہ تشریف لائیں تو آپ لوگ ان کا پر جوش استقبال کریں''

اور ہوا بهی وہی جیسا آقای سعیدی نے کہا تها یعنی جب امام خمینی کو نجف لایا جا رہا تها تو حوزہ علمیہ نجف کے بزرگان اور علما، نجف سے تیس کلو میٹر ان کے استقبال کے لئے گئے اور اس کی وجہ یہی تهی کہ آیۃ اللہ سعیدی نے امام خمینی کے آنے سے پہلے ہی ان کی شخصیت کو علمائے نجف کے لئے واضح کردیا تها۔


سید حسن سعیدی، شہید کا بیٹا

ای میل کریں