دینی تعلیمات اور دیگر ملازمتیں، امام(رح) کی نگاہ میں

دینی تعلیمات اور دیگر ملازمتیں، امام(رح) کی نگاہ میں

حقیقتــا، کس قدر کم ظرفی کی علامت ہے کہ جو دو یا تین لفظی اصطلاح رٹنےکے باعث جو شیطانی ثمرات سے پـر شدہ ہے، انسان خود کو کهو بیٹهے اور عجب وتکبر اسے احاطہ کرلے!

اس کے بارے میں امام خمینی(رح) فرماتے ہیں:

قرآنی اور حدیثی علوم (کے حصول) تیرا حال کا اصلاح کر کے تمهارے اندر دوستان خدا کے اخلاق سے مالا مال کردینا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ پچاس سال دینی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد تم شیطانی صفات سے متصف ہوجاؤ!

دوست کی قسم! چنانچہ علوم الهی اور علوم دینی ہمیں صحیح راستے اور طریقے  پر نہ ہدایت کرے اور ہمارا ظاہر وباطن کو مهذب وتزکیہ نہ کرسکے تو یقینا سب سے کم اہمیت اور پست ترین ملازمتیں، اس سے بہت ہی بہتر ہے، اس لئے کہ دنیاوی ملازمتیں فوری نتیجہ بخش ہوتی ہیں اور ان کے مفاسد بهی کمتر ہے۔ لیکن دینی تعلیمات اگر دنیا داری اور تعمیر دنیا کیلئے ذخیرہ کے طورپر استعمال کیا جائے تو دین فروشی سے مترادف ہے اسی کے ساته اس کا وزر وبال اور انجام بهی سب سے زیادہ سخت ہے۔

حقیقتــا، کس قدر کم ظرفی کی علامت ہے کہ جو دو یا تین لفظی اصطلاح رٹنےکے باعث جو شیطانی ثمرات سے پـر شدہ ہے، انسان خود کو کهو بیٹهے اور عجب وتکبر اسے احاطہ کرلے! نیز خود کو دیگر بندگان خدا سے بہتر واعلیٰ سمجه بیٹهے! ساته ہی مخلوقات خداوندی پر سرکش وغنڈہ گری کرے اور خود کو عالم وبزرگ بهی سمجهے دوسروں کو جاہل وبے قدر وقیمت کی چیزوں میں شمار کرے!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنود عقل وجهل، 343

ای میل کریں