جماران

جماران

جماران کا تہران کے البرز مقام کی بلندیوں کے دامن سے آغاز ہوتا ہے اور پہاڑ اور جنگل کے جدا ہونے کی جگہ سے وسیع ہوتا ہے

جماران کا تہران کے البرز مقام کی بلندیوں کے دامن سے آغاز ہوتا ہے اور پہاڑ اور جنگل کے جدا ہونے کی جگہ سے وسیع ہوتا ہے۔ البرز کے ٹیڑهے پن کو دماوند اور توچال میں سیدها کرتے ہیں اور انهوں نے شہر کے آفتاب پر سایہ ڈالا رکها ہے اور اس نسیم کے نرم و نازک جهونکوں سے جو بلندیوں کے دامن کے کنارے میں سانس لیتے ہیں۔ جماران، تہران میں عصر صفویہ کے باغوں کا باقی ماندہ میراث کا ایک حصہ ہے کہ اس کا موجودہ عمارتی جلوہ قدیم اور جدید سنگم کی علامت ہے۔ ابهی بهی برج کے زاویہ سے جدید معماری کےساته جماران دیہات کی قدیمی چهاپ اس کے سنگی اور گهاس پهوس ملی مٹی کی دیواروں سے نمایاں ہے۔ اور اس کے تنگ اور ہرے بهرے گلی کوچوں سے کانوں میں موسیقی صفت پرندوں کی آواز  پڑتی ہے۔

امام کا کرایہ کا گهر اینٹ کا ایک معمولی مکان ہے جس کے صحن  رقبہ ۴۰/میٹر مربع ہے۔ امام کا مہمان روم ایک صوفہ سیٹ  اور معمولی طاقچہ پر مشتمل ہے اور اس کمرہ سے ملا ہوا ہے جو امام کی رہائش اور لوگوں سے ملاقات کے لئے تها۔ 

اس گهر کی ایک خصوصیت یہ تهی کہ یہ جماران عزاخانہ سے متصل تها کہ امام خمینی(رح) کے اس مکان میں سکونت اختیار کرنے کے بعد گهر کی زندگی وقتی طور پر ایک راہرو کے ذریعہ عزاخانہ کی بالکنی سے متصل ہو گئی کہ اس وجود ربانی کے دیدار کے مشتاق افراد عزاخانہ جماران میں شرکت کرنے کی وجہ سے آپ کی انسان ساز رہنمائیوں اور ہمراہی اور فیض وجود سے فیضیاب ہوتے تهے۔

عزاخانہ جماران کی عمارت ۱۲۷۵هـ ق کو آیت اللہ سید ابراہیم جمارانی کے توسط وقف ہوئی اور ۱۹۷۷ء جماران کے رہنے والوں کی ہمت اور مددسے اس کی دوبارہ تعمیر ہوئی ہے۔

اس بات کے پیش نظر کہ عزاخانہ، امام خمینی کے قیام سے پہلے تعمیر ہورہا تها لیکن گج کاری ان کے قیام کے بعد ہونی چاہئے تهی لیکن امام خمینی(رح) اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جب تک میں زندہ ہوں یہاں گج کاری کی ضرورت نہیں ہے۔ حسینیہ اور عزاخانہ کا ایوان زمین سے تقریباً دو میٹر اونچائی پر ہے اور ایوان میں لگا ہوا دروازہ امام کے گهر کے آنگن میں کهلتا ہے "کلمۃ اللہ هی العلیا" امام کی کرسی میں دو تکیہ گاہ تهی کہ اس میں سے ایک امام کے جسم کو اور دوسری  امام کی روح کو محفوظ رکهتی تهی۔

جماران عزاخانہ تقریباً ۱۴۰ سال قدیم ہونے کے ساته ساته کهڑکیوں ،کمانی شکل اور جالی دار، دروازوں نے امام کے اسرار کے ساته  اپنی سادگی کو محفوظ رکها اور اس کا جوتا پوش دری ہے جو عوامی نذورات کی جگہ ہے۔

ای میل کریں