کربلا، تلوار پر خون کی فتح

کربلا، تلوار پر خون کی فتح

ماہ محرم اور یوم عاشور کی آمد کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کی فوجی طاقت کے خاتمے کے خلاف مزاحمت کاروں کو ایک نئی زندگی مل گئی ہے اور اس نئی زندگی کی خوشخبری سنائی جانی چاہیئے

ترتیب و تنظیم: علی واحدی

 

صیہونی حکام کی جانب سے اس حکومت کے سیاسی اور اقتصادی نظام کی ناکامی اور انحطاط کی خبریں دنیا کے سامنے مسلسل نشر ہو رہی ہیں اور یہ تمام اعترافات غزہ، لبنان اور یمن کے محاذوں پر اس حکومت کی ناکامی کے حقائق کی عکاسی کرتے ہیں۔ صیہونی فوجیوں کے روز مرہ کے نقصانات، مقبوضہ علاقوں کے جنوب اور شمال میں جنگی ہتھیاروں کی تباہی، فوجی انحطاط سے متعلق اعداد و شمار، فوجیوں کی طرف سے دماغی صحت کی خرابی اور فوج سے فرار میں اضافہ وغیرہ سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ لیبرمین کا یہ بیان درست ہے, کیونکہ وہ دشمن کے محاذ کے دل سے بول رہا ہے۔ وہ کہہ رہا ہے "ہماری فوج تھک چکی ہے، ہم جنگ ہار چکے ہیں۔"

 

ماہ محرم اور یوم عاشور کی آمد کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کی فوجی طاقت کے خاتمے کے خلاف مزاحمت کاروں کو ایک نئی زندگی مل گئی ہے اور اس نئی زندگی کی خوشخبری سنائی جانی چاہیئے۔ عاشور کے دن لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ، یمن کے انصار اللہ کے رہنماء عبدالمالک بدر الدین الحوثی اور فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں کے الفاظ ایک نئے جوش و جذبے کا باعث بنے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کی تقریر کے ایک حصے میں ارشاد ہوتا ہے: "ہم عاشورا کے موقع پرامام حسین (ع) سے ظلم کے خلاف قیام سیکھتے ہیں۔ ہم ہزار بار زندہ ہو کر مر جائیں تو حسین علیہ السلام کے راستے پر چلنا نہیں چھوڑیں گے۔ وہ لوگ جو ہم سے غزہ کے مظلوموں کی مدد بند کرنے کا کہتے ہیں اور ہمیں جنگ کے امکان سے ڈراتے ہیں، ان کو ہم وہی کہتے ہیں، جو امام حسین علیہ السلام نے فرمایا تھا، "ہیھات من الزلہ" ہم فلسطین، مظلوم غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور لبنان کے لوگوں کی مدد سے باز نہیں آئیں گے۔

 

عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے بھی اس دن کہا: "خداوند متعال امریکہ کے ظالموں کو کچل دے گا اور اپنے وفادار بندوں کے ہاتھوں ان کی صلاحیتوں کو تباہ کر دے گا، فتح فلسطینی قوم اور ہماری قوم کی ہے۔ یوم قربانی (عاشورہ) جو کہ انتخاب اور فیصلہ کا دن ہے، ہم فلسطینی قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کی حمایت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ عاشورہ ایک ایسا معجزہ ہے جو ہر سال ابا عبداللہ الحسین (ع) کے دوستوں اور عقیدت مندوں کے دلوں میں الہیٰ نور اور نئی روشنی لاتا ہے۔ حسین (ع) کے راستے پر چلنے والے مجاہد ہر سال عاشورہ کے دن آپ کی محبت سے اپنی قوت کو تازہ کرتے ہیں اور وہ خدا کے دشمنوں اور متکبروں کے خلاف جہاد کو کربلا سے سیکھتے ہیں۔

 

خدا کے بندے ہر محرم کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ اس عہد پر قائم ہیں، جو انہوں نے اپنی جان، مال اور عزت کے حوالے سے خدا سے کیا تھا اور وہ اپنے خون سے اس عہد کی ضمانت دیتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ شیعہ اور حسینی عزادار محرم سے الہیٰ روشنیوں کو جذب کرتے ہیں اور اس کے بعد وہ خدائی احکامات کی تعمیل کرنے اور خدا کے دشمنوں سے لڑنے کے لیے مزید تیار اور پرعزم ہو جاتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کے ارشاد کے مطابق جو چیز اہم ہے، وہ ہے راہِ حسین (ع) پر ثابت قدمی اور خدا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اس پر ایمان کامل اور اگر ہم اس راہ میں مارے گئے یا مر گئے تو ہم جیتیں گے اور بہترین راستے پر ہم ہی ہوں گے۔ خدا کا شکر گزار ہوں۔

 

اگرچہ غزہ کی جنگ کو 9 ماہ گزر چکے ہیں اور ہم صہیونی محاذ پر امریکہ، انگلستان اور عرب حکمرانوں کی حمایت سے بھاری جانی نقصان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، لیکن یوم عاشور کے بعد ہماری توقع ہے کہ ہم دوہری الہیٰ توانائی کے ساتھ اپنی توجہ مرکوز کریں گے، کیونکہ عاشور سے ہمیں نیا عزم ملا ہے اور ہم پہلے سے زیادہ صیہونی حکومت کے خلاف باہمی اتحاد و انضمام کا مشاہدہ کریں گے اور لبنان، عراق، یمن، شام اور مزاحمت کرنے والے ممالک کے درمیان یکجہتی میں مزید اضافہ ہوگا اور خدا کے لطف سے عظیم واقعات رونما ہونے والے ہیں۔ اس سال کے یوم عاشور کے بعد دنیا ایسے واقعات کی شاہد ہوگی، جو ثابت کریں گے کہ خون تلوار پر غالب و فاتح ہے اور غزہ کے مظلوم شہداء کا خون صیہونی حکومت اور غاصب امریکہ کے دامن کو چاک کرکے انہیں ذلیل و  رسوا کرے گا۔

ای میل کریں