رپورٹ: مرتضیٰ علی حیدری
مجلس وحدت مسلمین قم کی طرف سے دفتر ایم ڈبلیو ایم میں گذشتہ شب افطاری اور ایک تحلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ نماز اور افطاری کے بعد تلاوت قرآن مجید سے نشست کا آغاز ہوا۔ اس تحلیلی نشست کا موضوع یوم القدس ایک تحریک، ایک جائزہ تھا۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں مظلوم فلسطینیوں کیلئے جہاں مجلس وحدت مسلمین نے دعاؤں کا سلسلہ جاری رکھا، وہیں اس مبارک مہینے میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مختلف تحلیلی و تجزیاتی نشستوں کا اہتمام بھی جاری رہا۔ ایم ڈبلیو ایم شعبہ قم کے زیراہتمام مذکورہ نشست سے حجۃ الاسلام عمران حسین، حجۃ الاسلام زوار حسین، آقای نذر حافی اور ایم ڈبلیو ایم شعبہ قم کے صدر حجۃ الاسلام سید شیدا حسین جعفری نے خطاب کیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں یوم القدس کی تاریخی اہمیت، مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں ملت تشیع کے کردار، پاکستانی جوانوں کی صلاحیتوں اور روشن مستقبل کے حوالے سے انتہائی فکر انگیز گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس فقط ایک دن نہیں بلکہ ایک تحریک ہے، جس کی بدولت دنیا کی ہر مظلوم قوم خصوصاً فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور حضرت امام خمینی نے یوم القدس کا اعلان کرکے فلسطینیوں کو احساس کمتری اور مایوسی سے نجات دلائی۔ نشست کے مہمان خصوصی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے شعبہ امور خارجہ کے مسئول حجۃالاسلام ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی صاحب تھے۔
انہوں نے اس موقع پر یوم القدس کے تحریکی اور مقاومتی ثمرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اگست 1979ء میں جب حضرت امام خمینی نے یوم القدس کا اعلان کیا تو مایوس فلسطینیوں میں امید کی لہر پیدا ہوئی اور وہ غلیلوں کے ساتھ میدان میں نکل آئے، اس کے بعد جہاد اسلامی، حماس اور حزب اللہ جیسی تنظیمیں وجود میں آئیں۔ یوم القدس کے وسیلے سے فلسطینیوں کو عالمی حمایت حاصل ہوئی اور آج طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا خاتمہ یقینی ہے، اس نوشتہ دیوار کو سب نے پڑھ لیا ہے۔ بعد ازاں سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ اس موقع پر سپورٹ کشمیر میگزین سے بات کرتے ہوئے آقای نذر حافی نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی ہر ممکنہ مدد کرنے کو اپنا دینی و ملی فریضہ سمجھتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ عید الفطر کی برکت سے خدا کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں کے دکھوں کا خاتمہ کرے اور انہیں بہت جلد آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو۔