معاویہ نے امام مجتبی علیہ السلام کی سماجی اور سیاسی شخصیت کے خلاف لڑنے اور ان کے روحانی اور آسمانی اثر کو کم کرنے کے لیے مختلف طریقوں کا انتخاب کیا اور مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا۔ تاہم اس سے امام کے مقام اور مسلمانوں کے دلوں میں ان کی محبت کی گہرائی کو کم نہیں کیا جا سکا اور ان سے دلچسپی رکھنے والوں اور دین و حق سے محبت کرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی گئی۔ معاویہ نے ایسے نمایاں کردار کے ساتھ جدوجہد کو ناکامی سے دوچار اور عوام کے ذہنوں میں اس کی مزید رسوائی کا سبب دیکھا۔ اس وجہ سے اس نے اس عظیم شخص کو شہید کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ رسالت اور اہل بیت (ع) کے دوسرے افراد جو معاویہ کے خلاف لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، مایوس ہو جائیں۔ معاویہ نے کئی بار امام حسن علیہ السلام کو زہر دینے کا فیصلہ کیا اور بہت سے واسطوں کا سہارا لیا۔
حاکم نیشابوری نقل کرتے ہیں: "انہوں نے حسن بن علی علیہ السلام کو کئی بار زہر دیا؛ لیکن زہر نے آپ پر زیادہ اثر نہیں چھوڑا... لیکن آخری وقت میں زہر نے آپ کے جگر کو پھاڑ دیا اور اس کے بعد وہ دو تین دن تک زندہ نہ رہ سکا۔ (حاکم نیشابورى، المستدرک على الصحیحین، ج 3، ص 173) ابن ابی الحدید لکھتے ہیں: "جب معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کی بیعت کرنا چاہی تو اس نے امام مجتبیٰ علیہ السلام کو زہر دینا چاہا۔ کیونکہ اس نے اپنے راستے میں حسن بن علی علیہ السلام سے بڑی اور مضبوط رکاوٹ نہیں دیکھی کہ وہ اپنے بیٹے کے حق میں بیعت لے کر اس کی حکومت کا وارث بن سکے۔ چنانچہ معاویہ نے ایک سازش کی اور آپ (ع) کو زہر دے کر آپ کی موت کا سبب بنا۔ (ابن ابى الحدید، نهج البلاغه، ج 16، ص 49)
اس غدارانہ سازش میں سب سے بڑا کردار مدینہ کے گورنر مروان بن حکم نے ادا کیا۔ جب معاویہ نے اس بھیانک جرم کا فیصلہ کیا تو اس نے مروان سے کہا کہ وہ امام حسن علیہ السلام کو زہر دینے کو اپنے منصوبوں کی ترجیح بنائے۔ اس جرم کو انجام دینے کے لیے مروان کو امام مجتبیٰ علیہ السلام کی زوجہ اشعث بن قیس کی بیٹی جعدہ سے رابطہ کرنے کا کام سونپا گیا۔ معاویہ نے اپنے خط میں لکھا: جعدہ ایک ناخوش اور سست عنصر ہے اور روحانی نقطہ نظر سے وہ ہمارے ساتھ تعاون کرسکتی ہے۔ معاویہ نے مروان کو حکم دیا کہ وہ جعدہ سے وعدہ کرے کہ وہ اس مشن کو مکمل کرنے کے بعد اسے اپنے بیٹے یزید کی بیوی بنائے گا اور اس نے اسے ایک لاکھ درہم دینے کا وعده بھی دیا۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک بہت گرم دن میں جب امام حسن علیہ السلام روزہ تھے، جعدہ زہر لے کر گھر آئی۔ جب امام علیہ السلام نے افطار کیا تو وہ دودھ پیا جس میں جعدہ نے زہر ڈالی تھی۔ دودھ پینے کے بعد امام نے آواز دی: اے دشمن خدا! تم نے مجھے مارا، خدا تمہیں مار ڈالے۔ خدا کی قسم! میرے بعد تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے تمہین دھوکہ دیا اور اپنے مقاصد کے مطابق آپ کو مفت میں استعمال کیا۔ خدا کی قسم! معاویہ نے تمہیں غریب، بدبخت اور ذلیل کردےگا۔" حضرت صادق علیہ السلام فرماتے رہے: "زہر کھانے کے بعد امام مجتبی علیہ السلام مزید دو دن زندہ نہ رہے اور معاویہ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔" (بحارالانوار، ج 44، ص 154)
مورخین اور علمائے اسلام میں مشہور ہے کہ امام حسن علیہ السلام کی شہادت 28/ صفر سن 50/ ہجری بروز جمعرات 48 سال کی عمر میں ہوئی۔