یہ سیاست تمہارے ہی لیے ہے

یہ سیاست تمہارے ہی لیے ہے

الحاج آقائے روح اﷲ مرحوم نے بتایا کہ میں نے وہاں کے فوج کے سربراہ سے کہا کہ مجھے آقائے کاشانی کے پاس لے جاؤ

میں نے الحاج آقا روح اﷲ خرم آبادی مرحوم (آیت اﷲ روح اﷲ کمالوند خرم آبادی لرستان کے ممتاز علماء میں  سے تھے وہ قم میں  مقیم تھے اور امام خمینی (رح) کے قریبی دوستوں میں سے تھے) سے ایک واقعہ سنا ہے اور ایک واقعہ میرا اپنا ہے۔ مرحوم آقائے کاشانی (رح) کو خرم آباد سے شہر بدر کیا گیا اور انہیں  قلعۂ فلک الافلاک یا کسی اور جگہ قید کیا گیا۔ آقائے الحاج روح اﷲ فرمایا کرتے تھے کہ میں  اس شخص سے جو وہاں  فوج کا بڑا افسر تھا اور آقائے کاشانی اس کی نگرانی میں  قید تھے۔ میں اب جو کہہ رہا ہوں  کہ رضا خان کے زمانے میں  قید تھے تو آپ یہ تصور کرتے ہیں  کہ اس زمانے میں  قید ہونا دوسرے زمانوں میں  قید ہونے جیسا تھا۔ البتہ اس  کا بیٹا بھی باپ جیسا تھا۔ لیکن جو شخص گرفتار ہوجاتا تو اگر وہ عام فرد ہوتا تو اس حد تک مرعوب ہوتا کہ اس کیلئے ممکن ہی نہ تھا کہ کسی کے خلاف مثلاً حکومت یا جو وہاں  ہوتا اس کے خلاف کوئی بات کرسکتا۔

 

الحاج آقائے روح اﷲ مرحوم نے بتایا کہ میں  نے وہاں  کے فوج کے سربراہ سے کہا کہ مجھے آقائے کاشانی کے پاس لے جاؤ۔ اس نے میری بات مان لی اور ہمیں  ان کے پاس لے گئے۔ وہ سربراہ وہیں  تھا، میں  بھی تھا اور آقائے کاشانی بھی۔ وہ آقائے کاشانی کی جانب رخ کر کے کہنے لگا: ’’جناب! آپ نے کیوں  اپنے آپ کو زحمت میں  ڈالا ہے؟ آخر آپ سیاست میں  کیوں  حصہ لے رہے ہیں ؟ سیاست آپ کے شایان شان نہیں  ہے۔ آپ کیوں  اس میں حصہ لیتے ہیں ؟‘‘ اس نے ایسی باتیں  کرنا شروع کیں ۔ آقائے کاشانی نے کہا: ’’تم بہت بڑے گدھے ہو‘‘ آپ نہیں جانتے کہ اس وقت یہ بات کرنا [کہنے والے کے] قتل کے مترادف تھا۔ انہوں  نے کہا کہ ’’تم بہت بڑے گدھے ہو۔ اگر میں سیاست میں حصہ نہ لوں  تو اور کس کو حصہ لینا چاہیے؟‘‘۔

 

ایک واقعہ میرا اپنا ہے۔ ہم جب قید تھے اور طے یہ پایا تھا کہ ہمیں  قید سے نکال کر قیطریہ میں  نظربند کیا جائے، اس وقت پولیس چیف وہاں  موجود تھا اور ہمیں اس محفل سے اس کے پاس لے گئے اس نے باتوں  باتوں  میں  کہا کہ ’’جناب! سیاست تو جھوٹ کا نام ہے، دھوکے کا نام ہے، فریب کا نام ہے، عیاری کا نام ہے۔ یہ آپ ہمارے لیے رہنے دیجئے‘‘ میں  نے اس سے کہا: ’’یہ سیاست تمہارے ہی لیے ہے‘‘ البتہ اس نے بعد میں  یہ جھوٹ بولا کہ ’’ [علماء نے ہمارے ساتھ] سمجھوتہ کرلیا ہے۔ وہ سیاست میں  حصہ نہیں  لیں گے‘‘! اور ہم نے بھی اس کا جواب دے دیا۔

 

(صحیفہ امام،ج ۱۳، ص ۴۳۰)

ای میل کریں