سیدہ فاطمہ (س) کا اسوہ خواتین عالم کیلئے نمونہ عمل ہے، علامہ ساجد نقوی

سیدہ فاطمہ (س) کا اسوہ خواتین عالم کیلئے نمونہ عمل ہے، علامہ ساجد نقوی

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ سیدہ فا طمة الزہرا (س) کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے کئی طریقے ہیں

اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے پیغمبر گرامی کی دختر عزیز جناب سیدہ فاطمہ زہرا (س) کی رحلت پرسوز 3 جمادی الثانی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آغوش رسول میں پرورش و تربیت پانے والی شخصیت، زوجہ علی ابن ابی طالب (ع) مادر حسنین (ع) سیدہ فاطمہ (س) کا اسوہ ہر دور میں خواتین عالم کے لئے نمونہ عمل ہے، جن کی حیات طیبہ سے ہر دور کے خواتین چاہے وہ بیٹی، بیوی اور ماں جس روپ میں بھی ہوں، اپنے خاندانی، ذاتی اور اجتماعی معاملات کا حل تلاش کرسکتی ہیں۔ ایس یو سی کے سربراہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خاص طور پر عالم اسلام کی خواتین جناب سیدہ (س) کی سیرت و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اطاعت خداوندی، عفت و پاکدامنی، پردہ و حیا، عبادت و ریاضت، زہد و تقویٰ کے ذریعے اپنی انفرادی زندگیوں کو کامیاب بنا سکتی ہیں بلکہ معاشرہ سازی کے لئے اجتماعی معاملات میں اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں، جو دنیا میں اسلامی انقلاب لانے کی استعداد رکھتی ہوں، جیسا کہ حضرت فاطمہ (س) کی پاکیزہ گود سے امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) جیسی شخصیات پیدا ہوئیں، جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ سیدہ فا طمة الزہرا (س) کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے کئی طریقے ہیں۔ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے، ان کو اسلام، انسانیت اور طبقہ نسواں کی رہنمائی کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی و حتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے، ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے ان کی تطبیق کرنے اور زندگی گزارنے کے ایسے طریقے تلاش کئے جائیں کہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات کا پابند رہے جبکہ آسان شریعت کو بھی ساتھ ملا کر چلے۔ سربراہ ایس یو سی نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔ عورت کو فقط تفریح اور نفسانی خواہشات کے حصول کی علامت بنا دیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے۔

ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہرا (س) کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے، جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف، استحصال اور گناہوں سے بچا سکتا ہے اور ایسے کاموں سے خواتین کو باز رکھنے میں رہنمائی کرسکتا ہے، جس سے معاشرے میں تباہی پھیل رہی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ آزادی نسواں کے عالمی نعروں کو اگر حضرت سیدہ فاطمہ زہرا (س) کے کردار کی روشنی میں دیکھیں تو موجودہ نعرے فریب اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں، البتہ سیرت زہرا (س) کی روشنی میں آزادی نسواں کے تصور اور نظریئے پر عمل کرنے سے عورت حقیقی معنوں میں ترقی کرسکتی ہے۔ معاشروں کی تعمیر کرسکتی ہے، نئی نسلوں کی کردار سازی کرسکتی ہے۔ سوسائٹی کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، اپنے ذاتی، اجتماعی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرسکتی ہے۔

ای میل کریں