اسلام میں خواتین کی اہمیت

اسلام میں خواتین کی اہمیت

اسلام نے عورتوں کے مقابلہ میں ناانصافی کی مذمت کی اور لڑکیوں کو بلندی اور مقام و منزلت عطا کی

دین اسلام عورتوں کی جانب خاص توجہ اور عنایت رکھتا ہے۔ اسلام نے عورتوں کو کافی اہمیت دی ہے۔ اسلام نے عورتوں کو اس درجہ اہمیت دی ہے اور ان کی عزت افزائی کی ہے کہ دنیا کے دیگر مکاتب فکر میں نہیں ہے۔ اسلام عرب میں اس وقت ظاہر ہوا جب عورتوں کی کوئی حیثیت و آبرو نہ تھی اور جب ان کی کوئی قدر و منزلت نہیں تھی۔ اسلام نے عورتوں کو قدر ومنزلت دی اور ان کی حیثیت و آبرو بتائی اور ان کے مقام و مرتبہ کو مردوں پر واضح کیا۔ اسلام خواتین پر فخر کرتا ہے۔ اسلام عورتوں کو مردوں کے برابر اور ہم پلہ قرار دیتا ہے۔ اسلام سے پہلے دور جاہلیت میں لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔ انہیں زندگی گذارنے، شوہر کے انتخاب کرنے میراث پانے اور تعلیم کا کوئی حق نہیں تھا۔ اس عصر جاہلیت اور درندگی و بے رحمی کے دور میں خداوند عالم نے حضرت محمد (ص) کو وحشی اور جنگلی لوگوں کی ہدایت کے لئے ایک رہنما بنا کر بھیجا۔

 

اسلام نے عورتوں کے مقابلہ میں ناانصافی کی مذمت کی اور لڑکیوں کو بلندی اور مقام و منزلت عطا کی۔ اسلام وہ واحد دین ہے جو عورتوں کے لئے انسانی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی حقوق کا قائل ہے۔ اسلام نے عورتوں کو طاقت دی۔ اسلام نے عورتوں کو جاہلانہ افکار و خیالات اور آداب و رسومات سے نکال کر عزت دی اور شان و شوکت بڑھائی۔ اسلام نے عورتوں کی وہ خدمات کی ہیں کہ اس سے پہلے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ مرد اور عورت دونوں ہی انسانیت کے لحاظ سے ایک ہی حقیقت ہیں۔

 

امام خمینی فرماتے ہیں:

عورتیں معاشرہ کی عظیم ہستیاں ہیں۔ عورتیں معاشرہ کی تربیت کرنے والی ہیں۔ دنیا میں جتنے بھی بڑے سے بڑے انسان پیدا ہوتے ہیں وہ عورتوں ہی کی بدولت ہے۔ مرد ہو یا عورت دونوں ہی آغوش مادر ہی پروان چڑھتے ہیں۔ عورتیں انسانوں کی مربی ہیں۔ ایک ملک کی کامیابی اور ناکامی کا دار و مدار عورتوں کے دم قدم سے ہے اور انہی کی بدولت ہر ملک اور ہر گھر اور شعبہ کامیابیوں سے ہمکنار ہوتا ہے۔ عورت اور مرد زندگی کو آگے بڑھانے کا محور ہیں۔ عورت، مرد کے ہم پلہ اور شانہ بہ شانہ ہے۔ معاشرہ کی سدھار اور تعلیم و تربیت اور حق کی آواز اٹھانے اور حق لینے میں برابر کی شریک ہے، نہ کوئی کن ہے اور نہ زیادہ، ہاں جس معاشرہ اور سماج میں عورتوں کو دبا کر رکھا گیا تھا اور رکھا گیا ہے وہ معاشرہ پسماندہ اور مفلوج معاشرہ کہلاتا ہے۔ گھر اور سماج کی اصلاح اور کامیابی میں عورت کا بہت بڑا کردار ہے۔ عورت چاہے تو گھر کو جنت کا نمونہ بنا سکتی ہے اور اگر چاہے تو جہنم کا نمونہ بنا سکتی ہے۔

 

یہ دونوں ہی نمونے آپ کو اسی دنیا میں مل جائیں گے اور ہیں؛ کیونکہ جس گھر اور سماج کی عورتیں تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ معاشرہ کی اصلاح کرتی ہیں ان کےافکار و نظریات محدود نہیں ہوتے اور نہ ہی اپنے گھر اور خاندان اور سماج میں منحصر رکھتی ہیں بلکہ اپنی اصلاحی رفتار کو آگے بڑھاتی ہیں اور اپنے گوہر وجود اور اپنی انمول ہستی کا پتہ دیتی ہیں۔ اسی عورت سے دنیا میں بڑے بڑے علماء، دانشور وجود میں آئے ہیں اور کائنات کو صلاح و فلاح کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ دین اسلام نے عورتوں کی بہت ہی قدردانی کی ہے اور انھیں ان کا حقیقی حق دے دیا ہے جس سے اول خلقت سے محروم تھیں اور ایک توالد و تناسل کی مشن  اور ذریعہ کے سوا کچھ حیثیت نہیں رکھتی تھیں اسلام نے بتادیا کہ عورت ایسا انمول ہیرہ ہے جس سے ہر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ جس کے اندر بے شمار نایاب گوہر پائے جاتے ہیں۔ تاریخ میں کامیاب عورتوں اور کامیاب معاشرہ کے بہت سارے نمونے مل جائیں گے اور ہر انسان یہ بات ماننے پر مجبور ہوگا کہ اس کامیابی کے پیچھے ایک انسانیت رکھنے والی عورت کا ہاتھ ہے۔

ای میل کریں