ٹیچرز ڈے
2/ مئی استاد شہید مرتضی مطہری کی شہادت کی تاریخ ہے۔ آپ کی یاد کو زندہ رکھنے کے لئے اس دن کو "روز معلم" کے نام سے جانا گیا ہے۔ پوری دنیا میں کسی نہ کسی تاریخ اور دن اس نام سے منائی جاتی ہے اور جس نے عظیم کارنامے اور کارہائے نمایاں انجام دیئے ہوں اس کی یاد منائی جاتی ہے اور اس کے نام اور اس کی یادوں سے اس دن کو مخصوص کردیا جاتا ہے لیکن ایران میں 2/ مئی ہی "روز معلم" کے نام سے جانی گئی ہے اور اس دن ٹیچرز کے حقوق و فرائض پر سیر حاصل گفتگو ہوتی ہے۔
"روز معلم" عشق و ایثار کا دن ہے۔ ان لوگوں کی عظمت بیانی کا دن ہے جنہوں نے علم کو گھونٹ گھونٹ لوگوں کو پلایا ہے۔ خود تو ہر آن جھلتے رہے، حصول علم کی کڑی دھوپ جلتے رہے لیکن اپنے علم سے معاشرہ کو بناگئے اور علی شان مستقبل کی نوید دے گئے۔ آج کے دن ان لوگوں کی اہمیت بیان کرنے اور شان و منزلت اجاگر کرنے کا دن ہے جنہوں نے خوبیوں اور اچھائیوں کی تعلیم کی راہ میں اپنی کمر خمیدہ کردی۔ ان عزیزوں کی عزت افزائی اور کمال نمائی کا دن ہے جنہوں نے علم و دانش کے محاذ اور مورچہ پر مخلص اور دانشور سپاہیوں کی تربیت کی۔ آج کا دن آشنا گمنام کی یاد منانے کا دن ہے۔ جن کی یادوں کا پیاں ان کے عطر آگین یادوں سے بھری ہیں۔
علم و دانش، غور وفکر کرنا اور ایجاد، ایک استاد کی خصوصیت ہے جو عصری علوم کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ کامیاب استاد اور معلم اسے کہتے ہیں جو اپنی سابقہ معلومات پر اکتفا نہ کرے بلکہ بطور دائمی علم و دانش کی تحصیل کرکے اپنے شاگردوں کے علمی تجلی میں اہم کردار ادا کرے۔ امام حسن (ع) فرماتے ہیں: "لوگوں کو تعلیم دو اور دوسرے کا علم حاصل کرو تا کہ اپنی دانش کو محکم کرو اور جو نہیں جانتے اس جان لو"
انسانوں کی تعلیم و تربیت کا بیحد ثواب ہے اور جو لوگ خلوص کے ساتھ تعلیم دینے میں مشغول ہیں، اس طرح کی جزا سے بے فیض نہیں ہیں۔ استاد کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ اس کی عظمت اور شان و شوکت خدا ہی جانتا ہے۔ استاد انسانی معاشرہ میں چابی کی حیثیت رکھتا ہے۔
رسولخدا (ص) فرماتے ہیں: " اپنے مرنے کے بعد بطور میراث چھوڑی جانے والی بہترین چیز تین ہیں:
- نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے
- وہ صدقہ جاریہ جس کا ثواب اسے ملے
- وہ علم اس کے بعد اس پر عمل کیا جائے"
اس کا معنوی اثر یہ ہے کہ وہ خداوند عالم کی بیکراں محبت کا مالک ہوتا ہے اور اس کی خطائیں بخشی جاتی ہیں۔ رسولخدا (ص) ایک مقام پر 3/ بار فرماتے ہیں: "خدایا! اساتذہ کو بخش دے" اس کے بعد اضافہ کیا: "اور ان کی عمر کو طولانی کردے اور ان کی کمائی اور کام کاج میں رونق اور برکت عطا کر۔"