امام خمینی (ره) بیسویں اور ایکیسویں صدی کے لیڈر ہیں

امام خمینی (ره) بیسویں اور ایکیسویں صدی کے لیڈر ہیں

انسانی شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں...

-آپ اپنا تعارف کرایں؟

میں سیدہ نثار فاطمہ ہوں تربیت اساتذہ کے شعبہ سے تعلق رکھتی ہوں اور اس وقت میں فاطمہ ٹیچر ایجوکیشن کی مدیر ہوں۔

 

-آپ امام خمینی (ره) سے کب اور کیسے آشنا ہوئیں؟

خدا کا قانون ہے کہ جو خدا کے لئے کام کرتا ہے خدا اس کو سب سے متعارف کرا دیتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت کو ڈال دیتا ہے اور جب امام نے اپنا پیغام دنیا کے سامنے پیش کیا تو پاکستان چونکہ ایران کا پڑوسی ملک ہے اور امام کا یہ پیغام شریعت کے قوانین کے مکمل تابع تھا اس لئے اس نے ہمیں متاثر کیا اور میں تقریبا تیس سال سے اس تحریک سے وابستہ ہوں میں نے امامیہ ایجوکیشن شعبہ طالبات، تحریک جعفریہ پاکستان وغیرہ میں کام کیا ہے اور اس طرح امام کے پیغام کو آگے بڑھایا ہے۔

 

-امام کی شخصیت کے متعلق آپ کی کیا راے ہے؟

آپ بیسویں اور ایکیسویں صدی کے لیڈر ہیں جہنوں نے اسلام کو دوبارہ زندہ کیا، امام نے تحریک حسینی کے قدموں پر چلتے ہوئے یہ عظیم کارنامہ انجام دیا اور اس کی عظمت کو آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں یہ چودہ سو سال کے بعد دنیا میں اسلام کو زندہ کرنا اسلام ناب محمدی اور حقیقی اسلام کو دنیا کے سامنے لانا اور اس کی طرف لوگوں کو راغب کرنا آپ کا کارنامہ تھا۔

 

-ایرانی قوم نے کس وجہ سے امام خمینی (ره) پر اعتماد کیا؟

انسانی شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اس کا علم اور دوسرے اسکا عمل و کردار اور آپ کی یہ دونوں شخصیتیں اسلام کا آئینہ تھیں آپ اسلام می ضم ہو چکے تھے اور جب اس کے بعد اپنا پیغام لوگوں تک پہونچایا تو سبھی نے آپ کی آواز پر لبیک کہا۔

 

-امام (ره) کے افکار کے بارے میں کیا خیالات ہیں؟

امام کی فکر عین اسلام اور حقیقی اسلام ہے اور آپ نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ اسلام کے حقیقی چھرہ یہ ہے اور ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ امام نے جو کچھ پیش کیا وہ اسلام کو نمونہ اور اسلامی تعلیمات تھیں۔

 

-آپ کی نظر میں یوم القدس سے امام (ره) کے کیا اہداف تھے؟

قدس مسلمانوں کے لئے وہ ناسور ہے جو ان کے چین سے نہیں رہنے دیتا نہ صرف امام خمینی بلکہ جو بھی خمینی فکر رکھتا ہے اس کو یہ مسئلہ سکون نہیں لینے دیتا، جس دن قدس آزاد ہو گیا اسی دن دنیا سے تکبر اور فرعونیت مٹ جائیگی سہیونزم ختم ہو جائیگی قدس سمبل ہے استکبار کے خلاف جنگ کا، امام نے رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کا نام دیا تا کہ اس کو عالم گیر بنایا جا سکے اور مظلوم کی آواز کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔

 

-کیا آج ہند اور پاکستان میں لوگ امام خمینی (ره) کی فکر سے متاثر ہیں؟

سبھی لوگوں کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بھلے ہی کوئی زبان سے اس بات کا اعتراف نہ کرے لیکن دل سے مانتا ہے کہ اسرائیل ظالم ہے جب بھی اسرائیل کا نام آتا ہے ایک ظالم اور مکروہ چھرہ نظروں کے سامنے آتا ہے، امام کے یوم القدس کے پیغام نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلمانوں میں بھی اسرائیل کے خلاف بیداری پیدا کی ہے۔

 

-امام (ره) نے امریکا کو شیطان بزرگ کہا ہے اس کے بارے میں آپ کا کی راے ہے؟

امریکا کا شیطان بزرگ کہے جانے کی وجہ یہ ہے کہ جہاں بھی تخریبی کام ہو رہے ہیں جہاں بھی ظلم ہو رہا ہے، مظلوموں کو کچلا جا رہا ہے وہاں امریکا کا ہاتھ ہے، آج اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے ورنہ اسرائیل میں اتنی مجال نہ تھی، جیسا کہ امام نے کہا اسرائیل ایک ناپائیدار وجود ہے لیکن اسکو اسلحہ، اور تربیت کرکے امریکا نے خونخوار بنا دیا ہے اور اب وہ مظلوموں کے بدن میں یہ پنجے گھسا رہا ہے۔

 

 

-ایک جملہ  میں آپ امام خمینی (ره) کے متعلق کیا کہیں گی؟

آپ کی ذات خدا کی طرف سے ہمارے لئے بہت بڑا انعام تھی اور صحیح راہ کے انتخاب کے لئے آپ ایک نمونہ عمل تھے، اگر ہم نے امام کی پیروی نہیں کی تو شاید اگلے چودہ سو سالوں تک جب تک کوئی دوسری کربلا برپا نہ ہو ہم اپنا حق نہ لے سکیں گے۔

ای میل کریں