انقلاب اسلامی یا ایرانی
تحریر: مقدر عباس
بعض دوست کہتے ہیں انقلاب ایران کا ہے ہمیں کیا پڑی جشن منانے کی یا مبارکباد دینے کی۔؟ ان کیلئے جواب یہ ہے کہ یہ انقلاب ایرانی نہیں اسلامی ہے اور اسلام سرحدوں کا پابند نہیں ہے۔ یہ حق و باطل کی جنگ کا تسلسل ہے، جسے حکیم امت علامہ اقبال (رح) نے اس طرح بیان کیا ہے۔
موسیٰ و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوت از حیات آید پدید
جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف مکہ یا مدینہ والوں کے لئے نہیں تھے اور امام حسین علیہ السلام اور مولا علی علیہ السلام کی جدوجہد صرف عراق والوں کے لئے نہیں تھی۔ اسی طرح یہ انقلاب بھی صرف ایرانی قوم سے متعلق نہیں ہے۔ جس طرح موسم بہار، درختوں کی بے جان شاخوں کو جان بخشتا ہے اور شاخوں پر پتے اور پھول کھلتے ہیں، اسی طرح امام خمینی (رح) نے ملت اسلامیہ کے بےجان جسم میں روح پھونکی، دنیا کے مظلوموں کو باور کروایا کہ تمہارے فیصلے چند نام نہاد سپر پاورز نہیں کریں گی، خداوند متعال کی مدد و نصرت سے تمہیں اپنے فیصلے خود کرنے ہیں۔
آج اسلامی انقلاب کی چوالیسویں 44 سالگرہ ہے۔ انقلاب اسلامی نہال سے تناور درخت بن چکا ہے، دشمن نے اس ملت کو مفلوج کرنے کے لئے سخت ترین پابندیاں لگائیں، آٹھ سالہ جنگ مسلط کی، اس انقلاب کو دبانے کی بھرپور کوششیں کیں لیکن ولی فقیہ آیت اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ کی بابصیرت اور شجاعانہ رہبری میں یہ قوم دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن کی ناک کو خاک میں رگڑتی رہی۔ اس انقلاب نے دنیا بھر کے مظلوموں کو ظالموں کے خلاف قیام کرنے کا حوصلہ دیا۔
فلسطین سے لے کر یمن و کشمیر تک تمام مظلوموں کی دستگیری کی۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا کے پہلے درجے کے ممالک میں شامل ہوئے۔ عین الاسد امریکی چھاؤنی پر میزائل مار کے نام نہاد سپر پاور کو اس خطے میں ذلیل و رسوا کرکے رکھ دیا۔ یہ الہی بنیادوں پر استوار انقلاب ہے۔ انشاءاللہ یہ مقدمہ اور زمینہ ساز انقلاب امام مہدی علیہ السلام بنے گا۔ دشمن لاکھ جتن کر لے یہ قافلہ نہ رکا تھا نہ روکا ہے اور نہ ہی رکے گا انشاءاللہ۔ یہ انقلاب اس طرح دنیا میں پھیلا جس طرح سورج کی روشنی پھیلتی ہے۔
فانوس بن کر جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے