حضرت زہرا (س) ایک ایسی ہستی ہیں جس پر انسانیت بالخصوص مسلمانوں کو فخر ہے، کیونکہ وہ پیغمبر کی بیٹی، علی (ع) کی زوجہ، حسن و حسین (ع) کی ماں اور پھر ائمہ (ع) کی والدہ ہیں۔ ایک سلسلہ نسب جو دنیا کے شروع سے موجود ہے اور آخر تک رہے گی۔
روایات کے مطابق 20/ جمادی الثانی خاتونِ دو عالم حضرت زہرا(س) کا یوم ولادت ہے اور خدا نے اس دن کی برکت سے دنیا کو ایک قیمتی تحفہ دیا جو کہ دنیا میں عظیم تبدیلیوں کا ذریعہ بنی۔ بیسویں صدی اور آزادی کی طرف دنیا کا راستہ بدل دیا۔
حضرت فاطمہ زہرا (س) کی فضائل، الفاظ اور جملوں سے نہیں کی جا سکتی جب تک کہ ہم ڈاکٹر شریعتی کے الفاظ پر یقین نہ کر لیں کہ "فاطمہ فاطمہ ہیں، وہ آسمانی صفات کی حامل ایک زمینی خاتون ہیں۔"
امام خمینی، فرزندِ خلف، خاتون دو عالم اور ائمہ اطہار، نے حضرت زہرا کے بارے میں ایک تقریر میں فرمایا: "حضرت فاطمہ (س) کی ولادت کے ساتھ ہی عورت کے تمام حقیقی مظہر کا تحقق ہوا۔"
اس مرد کے منہ سے نکلے ہوئے ایسے الفاظ جو اپنی عظمت، عدل، ذہانت، علم اور دین کی وجہ سے مشہور ہیں اور جسے دوست اور دشمن اسے اچھی طرح یاد کرتے ہیں، موجودہ دور میں شاگردوں اور مفکرین کے لیے دلیل ہے۔ امام کی فرمودات حضرت زہرا (س) کی زندگی کے مختلف پہلوؤں اور اس عظیم اور پاکدامن خاتون کی طرف توجہ دلاتی ہے۔
حضرت زہرا (س) کو یک جہتی نظریہ سے دیکھنا ان پر اور ان لوگوں کے حقوق پر سب سے بڑا نقصان ہے جو آپ (س) کی پیروی کر سکتے ہیں اور جو حق کی تلاش میں ہیں۔
امام صادق علیہ السلام سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ: خدا کے سوا کوئی چیز نہیں تھی، اس لئے خدا نے اپنے جلال اور عظمت سے پانچ نور بنائے اور ان میں سے ہر ایک کے لئے اسمائے الہی میں سے ایک نام منتخب کیا، اور فاطمہ کا نام خدا کے نام "فاطر" سے لیا گیا ہے۔
جس دن اتنی قیمتی خاتون اسلام اور انسانیت کو تحفے میں ملی اسی دن خمین میں ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام روح اللہ رکھا گیا۔ وہ اپنے آباء و اجداد کی فضائل کے وارث تھے جنہوں نے نسل در نسل لوگوں کی رہنمائی اور علم الہی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
حضرت امام (رح) نے اپنے بعض پیغامات اور تقاریر میں حضرت فاطمہ زہرا (س) کے لازوال کردار کو بیان کیا ہے لیکن واضح رہے کہ انہوں نے جو کچھ بیان کیا ہے، اس سے مراد صرف لامتناہی اور ناقابل بیان فضائل کا ایک حصہ ہے۔ ساری فضائل کی وضاحت نہیں ہوسکتی جو کہ بنیادی طور پر انسانی طاقت سے باہر ہے۔ اب حضرت امام (رح) کے ارشادات کو کئی عنوانات کے تحت پیش کیا جائےگا:
1 - فاطمہ (س) عزت کا ذریعہ
ہم جس دنیا میں رہتے ہیں اس میں ماضی سے لے کر آج تک دنیا کے لوگ، انسان اور زندگی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کے مطابق اشیاء یا افراد پر فخر کرتے رہے ہیں اور انہیں فخر اور بزرگی کا باعث سمجھتے رہے ہیں لیکن حضرت امام علیہ السلام وہ فاطمہ زہرا (س) کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔
الف) کائنات کی عزت
امام (رح): یہ ایک ایسی خاتون کی ولادت کا باعث فخر دن ہے جو تاریخ کے معجزات میں سے ہے اور کائنات کا اعزاز ہے۔
ب) خاندان وحی کی عزت
امام (رح): وہ عورت جو خاندان وحی کی عزت ہے، اور جو اسلام پر سورج کی طرح چمکتی ہے۔
اسلام کی تاریخ اس باعزت مولود شریف کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے پناہ تعظیم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ج) آپ کے پیروکاروں کی عزت
امام علیہ السلام: خواتین کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ حضرت صدیقہ (س) کے یوم ولادت کو خواتین کا دن قرار دیا گیا ہے، یہ ایک اعزاز اور ذمہ داری ہے۔
2- فاطمہ (س) انسانی کمال کی مظہر
امام (رح): تمام انسانی شناخت اس میں ظاہر ہے۔
وہ تمام جہتیں جو عورت کے لیے تصور کی جاتی ہیں اور انسان کے لیے تصور کی جاتی ہیں وہ فاطمہ زہرا (س) میں ظاہر ہوئیں اور ہوئی ہیں۔
انسان کے تمام معنی کے ساتھ، انسانیت کے تمام ورژن، عورت کی حقیقت، مرد کی حقیقت،... عورت کا سارا وقار، عورت کا تمام شخصیت کل [یوم پیدائش] وجود میں آیا۔
کمال کی وہ تمام شناختیں جو مرد میں تصور کی جا سکتی ہیں اور عورت میں تصور کی جا سکتی ہیں وہ سب اس عورت میں ہیں۔