وحدت اور اس کے اثرات
تحریر: ارم زہرہ، بی ایس اسٹوڈنٹ
حوزہ نیوز ایجنسی | (واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقو) ترجمہ ۔اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نا پھیلاؤ ۔(1)
جب یہ حکم ملا کہ اللہ کی رسی تھام لو تو فوراً ہمارے ذہنوں میں ایک خطرے کا احساس ہونے لگا کہ کوئی ایسا سیلاب آنے والا ہے جس میں غرق ہونے کا خطرہ ہے کوئی ایسا طوفان کہ جس سے امت کی کشتی کا شیرازہ بکھر جانے کا خطرہ ہے بس اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔
ولا تفرقو ۔۔۔۔ سے پتہ چلا کہ فرقہ پرستی کا سیلاب ،کس قدر خطرناک طوفان اور مہلک آندھی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ کے بعد آج تک یہی جاری ہے کہ مسلک سے ذرہ اختلاف رکھنے والوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے اور دوسروں کو زیر کرنے کی خاطر اپنے دین سے ہاتھ دھونے کیلئے آمادہ ہو جاتے ہیں۔
ایسے پور آشوب دور میں ،اس خطرناک سیلاب سے بچنے کے لیے دین اسلام نے ہمیں کیا رائے حل بیان کیا ؟
دین اسلام جو ضابطہ حیات ہونے کی حثیت سے جامع لائے عمل انسان کے سامنے پیش کرتا ہے اسی وجہ سے جہاں دیکھتے ہیں کہ اسلامی قوانین کیساتھ اجتماعی و معاشرتی قوانین کو بھی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے
انہی معاشرے ساز اصولوں میں اہم بنیادی اصول "وحدت" ہے۔
جس کو قرآن مجید نے فقط نظریہ کے طور پر بیان نہیں کیا بلکہ عملی جامہ بھی پہنایا ہے۔ مثلا۔۔موسم حج میں خدا مختلف ممالک ، امیر،غریب سب کو ایک ہی رنگ میں ڈال کر بتا رہا ہے کہ تم سب ایک امت ہو۔
قرآن میں خدا نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ : "یہ تمہاری امت یقیناً امت واحدہ ہے." (2)
بس خدا نے تمام انسانوں کو ایک ہی خدا و دین کی جانب دعوت دے کر امت واحدہ بنایا تھا۔ لیکن آج وہ امت مختلف فرقوں کی بھیٹ چڑھ گئی ہے جسکے نتیجے میں تفرکہ جیسی ناصور نے جنم لے لیا ہےجسکے آج تک آثار نمایاں نظر آرہے ہیں۔
یہ تفرکہ جو باعث بنا امتوں کے درمیان ذلیل ہونے کا!
یہ تفرکہ جو باعث بنا امتوں کے درمیان پسماندگی کا!
یہ تفرکہ جو باعث بنا امتوں کے درمیان کمزوری کا!
یہ سب تفرکہ کے نقصانات ہے جنکو بیان کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ناآشنا لوگ تفرکہ کے نقصانات کو اپنے معاشرے کے اندر درک کرسکے گے پہر جب اس کمی کی جانب متوجہ ہونگے تو خد بخد وحدت کی جانب قدم بڑھائے گے۔
بس آج ہمیں قوم وملت کے درمیان وحدتِ کو تحمل و برداشت کے رویوں کے ذریعے تشکیل دینا ہوگا, عفو و درگزر کے رویوں کے ذریعے مستحکم کرنا ہوگا، عملی طور پر متحد ہوکر قرآن و اسلام اور اسکے اصول سے دفاع کی خاطر دشمن اسلام کے سامنے شمشیر بکف ہوجانا ہوگا!
رسیمان الٰہی سے تمسک ہوکر معاشرے کو وحدت کا لباس پہنانا ہوگا، جب وحدت کا لباس پہنائے گے تو اسلام کے سامنے کفر کی بڑی سے بڑی طاقت بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
وحدتِ کے نمایاں اثرات
جب ایک امت واحدہ تشکیل پائے گی تو اس کے نمایاں اثرات ہمیں معاشرے میں نظر آنے لگے گے جنکو بتدریج ذیل بیان کر رہی ہو۔ اگر امت متحد ہو جائے گی تو عزت اسکا مقدر بن جائے گی۔اگر امت متحد ہوجائے گی تو استقلال انکا نصیب بن جائے گا۔ اگر امت متحد ہوجائے گی تو اسکے نتیجے میں مسلم ممالک کے اندر ظلم و بربریت کا خاتما ہوجائے، اگر امت متحد ہوجائے گی تو وہ قوی بن کر دشمن اسلام کے خلاف مقابلے کی خاطر کمربستہ ہو جائے گے۔
خلاصہ
آج اس معاشرے میں جس چیز کی کمی ہے وہ اتحاد ہی ہے۔ رہبر معظم بھی پاکستان کے حالات کے حوالے سے بھی یہی کہتے ہے کہ ان درمیان اتحاد قائم کرنا ہوگا۔ اتحاد ایک ایسی نعمت ہے جس کی کوئی نعمل بدل نہیں اگر یہ امت مسلمہ میں قائم ہوجائے تو خود بخود یہ قوم پوری دنیا میں سربلند ہوجائے گی۔ پستی سے نکل کر اپنی کامیابی کے راستوں پر آگے بڑھے گی۔
حوالہ جات
1۔ سورہ آل عمران آیت نمبر 103
2۔۔ سورہ مومنون آیت نمبر 52