حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ غلام عباس رئیسی نے شبِ اول محرم الحرام کی مناسبت سے مجمع سیدالشہداء العالمیہ قم میں منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ محرم کی آمد پر مؤمنین کے دل ماتم سرا بن گئے ہیں۔ ماہ محرم میں قتل حسین علیہ السلام کے لئے جو آگ مؤمنین کے قلوب میں لگی ہوئی ہے، اسکی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ محرم ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے۔ محرم ہمیں غم کے ساتھ عظمت روح و انسانیت کا احساس دلاتا ہے۔ یعنی محرم معنوی بہار کا مہینہ بھی ہے۔
علامہ موصوف نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ساری دنیا میں کربلا اور امام حسین علیہ السلام کا ذکر پھیل گیا ہے؛ لیکن مظلومیت، مصیبت، غم اور آنسو کا پہلو کربلا کے مقصد اور ہدف کا پہلو یکسر نظر انداز ہو رہا ہے۔ ہدف اور مقصد کے لحاظ سے کربلا سے استفادہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
حوزہ علمیہ امام خمینیؒ کراچی کے پرنسپل نے عالم اسلام کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات زور دیتے ہوئے بیان کیا کہ جب آپ کافر سے مغلوب ہوتے ہیں تو کافر آپ کی ساری صلاحیتوں کا مالک ہوجاتا ہے۔ آج سعودی عرب کے مال و دولت، علم و عمل، زبان و قلم حتی نماز اور عقیدہ توحید بھی امریکہ کے مفاد میں ہیں۔آپ غور کریں سعودی عرب کا عقیدہ توحید امریکی مفاد میں ہے۔ انہوں نے مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ لوگوں کو انقلاب اسلامی کو انقلاب ایرانی سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن خبردار یہ انقلاب کربلا کا اثر ہے۔ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ امت مسلمہ پر حجت ہیں۔ انہوں نے آج کے دَور میں لوگوں کو حکومت اسلامی کا راستہ دکھایا اور حدود الہی کے نفاذ کی طرف دعوت دی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آج شیعوں کے درمیان اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ براداران اہل سنت سے اتحاد اچھا عمل ہے لیکن شیعوں کے درمیان اتحاد سب سے اہم ہے۔ اور سب سے پہلے آپ کا متحد ہونا ضروری ہے آتا کہ آپ کی قوت باقی رہے، اندرونی اختلافات سے قوم ٹوٹ جاتی ہے اور طاقت ضائع ہوجاتی ہے۔ جب ہم کمزور ہوجائیں گے تو کوئی ہم سے اتحاد کرنے کے لئے نہیں آئے گا بلکہ آپ کو ایک ایک شخص کے پاس جا کر گذارش کرنا پڑے گی کہ ہم سے اتحاد کریں۔ لہذا تشیع میں اتحاد بین المؤمنین کی اشد ضرورت ہے۔