ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار حضرت سید علی خامنہ ای نے آج بروز منگل کو عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداروں سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے "معاشرت میں ناقابل تبدیل الہامی آئین" کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 1981 کے انتہائی کڑے اور افسوناک واقعات کے سامنے اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی اور فتح کی وجہ دشمنوں کے سامنے مزاحمت کرنے اور ان سے نہ ڈرنے کا ہے۔ اور ان الہی آئین کو تمام عرصوں میں دھرایا جاسکتا ہےاور ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ 2022 کا اللہ وہی 1981 کا اللہ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے 1981 کی صورتحال اور حادثے "ہفتم تیر" کے چند مہینوں پہلے کی صورتحال کی یاد دہانی کراتے ہوئے ایران کیخلاف آٹھ سالہ جنگ کی مشکل صورتحال اور مغرب اور جنوب میں کئی بڑے شہروں کے قریب صدام کی افواج کی پیش قدمی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ جنگ کی ابتر صور تحال کے ساتھ ساتھ تہران میں منافقین نے عملی طور پر خانہ جنگی شروع کر دی تھی اور سیاسی طور پر ہفتم تیر سے چند روز قبل پارلیمنٹ نے صدر کی سیاسی نااہلی کے حق میں ووٹ دیا تھا اور ملک میں صدر نہیں تھا اور اسی صورتحال میں پر انقلاب اور نظام شہید بہشتی جیسے عظیم شخصیت سے محروم ہوگیا۔
سپریم لیڈر نے حادثے ہفتم تیر کے دو مہینے بعد ایرانی صدر اور وزیر اعظم کی شہادت سیمت فضائی حملے میں ملک کے اعلی کمانڈروں کی شہادت پر تبصرہ کیا اور کہا کہ نوجوان اور نئے نسل ان واقعات سے واقف نہیں ہیں اور انہیں ان مسائل ک مطالعہ کرکے ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا؛ آپ کونسے حکومت اور ملک کو جانتے ہیں جو ایسے تلخ اور ہولناک واقعات کے سامنے کھڑا نہیں ہوتا؟
قائد اسلامی انقلاب نے کہا کہ بانی اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خمینی (رہ) دماوند پہاڑوں کی طرح ان تمام واقعات کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہیں اور آپ کے ساتھ ساتھ ایرانی عہدیداروں اور انقلابی نوجوانوں نے بھی مزاحمت کا رویہ اپناتے ہوئے ملکی صورتحال کو بالکل بدل دی اور یکے بعد دیگری ناکامیاں، مسلسل فتوحات میں بدل گئیں، منافقین سڑکوں سے ہٹا دیے گئے فوج اور دستے مضبوط ہوتے گئے اور ملک کی صورتحال معمول پر آگئی۔
انہوں نے بعض عرصوں میں ملک میں کمروزی اور اندورنی خامیوں کی وجہ سے دشمن کی خوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1981 اور ان گزشتہ چار دہائیوں کے دوران، دشمن عناصر بعض مواقع ہماری ملکی صورتحال سے خوش ہوکر امیداور ہوگئے کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی نظام کا خاتمہ ہونے والا ہے لیکن ان کی امیدیں یاس میں بدل گئیں اور ان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کبھی اس یاس کے راز کو نہیں سمجھتے ہیں۔
سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن اس بات کو نہیں سمجھ سکتے کہ اس دنیا میں سیاسی معاملات کے علاوہ دیگر معاملات بھی ہیں اور وہ الہی آئین ہیں۔
قائد اسلامی انقلاب نے قرآن کریم میں خدائی روایات اور قوانین کی مثالوں کی طرف اشارہ کیا جو اللہ رب العزت کے دین کی مدد کے نتیجے میں یا خدا کی نعمتوں کے منکرین کے نتیجہ میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن پاک الہی آئین کے مضامین سے بھر پور ہے اور ان سب کا مراد یہ ہے کہ اگر معاشرے، دشمنوں کیخلاف کھڑے ہوکر االلہ رب العزت پر بھروسہ کرکے اپنی ذمہ داریاں پورا کریں تو اس کا نتیجہ فتح اور کامیابی ہے لیکن اگر ان میں اختلافات اور سستی ہو تو اس کا نتیجہ ناکامی ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی نقطہ نظر سے الہی روایات کے سائنسی مطالعہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم 1981 میں الہی روایات کے مداروں میں سے ایک یعنی جہاد اورمزاحمت میں کھڑے ہونے سے دشمن کو مایوس کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی یہی قانون جاری ہے اور 2022 کا اللہ وہی 1981 کا اللہ ہے لہذا ہمیں اس سلسلے میں اپنا راستہ جاری رکھنا ہوگا تا کہ اس کا نتیجہ فتح اور کامیابی ہو۔