غاصب صہیونی رژیم کے خلاف حزب اللہ لبنان کی نئی حکمت عملی

غاصب صہیونی رژیم کے خلاف حزب اللہ لبنان کی نئی حکمت عملی

اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم حزب اللہ لبنان کی اسی حکمت عملی کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین خاص طور پر قدس شریف میں کشیدگی بڑھانے سے خوفزدہ رہی ہے

تحریر: علی محمدی

 

کل رات حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے یوم القدس کی مناسبت سے اپنی تقریر میں خطے اور غاصب صہیونی رژیم سے متعلق اپنی نئی حکمت عملی اور پالیسیز کا اعلان کیا ہے۔ ان کی باتوں سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسلامی مزاحمت اور غاصب صہیونی رژیم کے درمیان ٹکراو ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے سید حسن نصراللہ جن نکات پر زیادہ زور دیا کرتے تھے وہ غاصب صہیونی رژیم کا خاتمہ اور خطے خاص طور پر مقبوضہ فلسطین کے اندر اسلامی مزاحمت کی روز بروز بڑھتی طاقت تھی۔ گذشتہ برس سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں قدس شریف پر صہیونی رژیم کی ممکنہ جارحیت کے مقابلے میں اس کے خلاف علاقائی جنگ شروع ہو جانے کی حکمت عملی بیان کی تھی۔

 اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم حزب اللہ لبنان کی اسی حکمت عملی کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین خاص طور پر قدس شریف میں کشیدگی بڑھانے سے خوفزدہ رہی ہے اور بہت محتاط انداز میں عمل کرتی آئی ہے۔ غاصب صہیونی رژیم اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ وہ حتی کسی ایک اسلامی مزاحمتی گروہ سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتی چہ جائیکہ علاقائی سطح پر پورے اسلامی مزاحمتی بلاک سے ٹکر لے سکے۔ لہذا اس علاقائی جنگ سے بچنے کیلئے اس نے گذشتہ ایک سال کے دوران قدس شریف سمیت مقبوضہ فلسطین کے دیگر حصوں میں کشیدگی کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ صہیونی رژیم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہے کہ اس کا سب سے بڑا حامی یعنی امریکہ اس وقت شدید اندرونی مشکلات کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے محاذ پر بھی مصروف ہے لہذا اس کی مدد نہیں کر سکتا۔

 کل رات حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں کچھ نئی پالیسیز متعارف کروائی ہیں۔ اس بارے میں انہوں نے ایک حکمت عملی یہ بیان کی کہ شام پر صہیونی جارحیت کی صورت میں حزب اللہ لبنان اس کا جواب دے گی اور انتقامی کاروائی انجام دی جائے گی۔ اس نئی حکمت عملی کے تحت اسلامی مزاحمت جس جگہ بھی صہیونی جارحیت کا شکار ہو گی وہیں براہ راست اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ لبنان اس وقت شدید اقتصادی اور سیاسی بحران کا شکار ہے جس کی روشنی میں غاصب صہیونی حکمران شاید اس غلط فہمی کا شکار ہو چکے ہوں کہ حزب اللہ لبنان کی توجہ زیادہ تر اندرونی مسائل پر مرکوز رہے گی۔ لیکن سید حسن نصراللہ کے اس بیان نے دشمن کی یہ غلط فہمی دور کر دی ہے اور واضح کر دیا ہے کہ اسلامی مزاحمت پوری طاقت سے خطے میں موجود ہے۔

 حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اپنی اس نئی پالیسی کے ذریعے غاصب صہیونی رژیم کو خبردار کیا ہے کہ وہ خود کو اسلامی مزاحمت کے ساتھ ٹکراو کے نئے مرحلے کیلئے تیار کر لے۔ اس مرحلے میں ایران، غاصب صہیونی رژیم کے کسی بھی احمقانہ اقدام کا جواب براہ راست دے گا۔ سید حسن نصراللہ کی مراد یہ تھی کہ اگر غاصب صہیونی رژیم دوبارہ شام میں ایرانی فوجی مشیروں کو نشانہ بناتی ہے تو ایران اس بار براہ راست مقبوضہ فلسطین میں اسے منہ توڑ جواب دے گا۔ اسی طرح اگر حزب اللہ لبنان کے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو حزب اللہ لبنان اس کا بھرپور جواب دے گی۔ اس حکمت عملی کا مطلب یہ ہے کہ اب صہیونی رژیم کو کسی بہانے سے شام میں اسلامی مزاحمت سے تعلق رکھنے والے مراکز اور افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

 یوم القدس کی مناسبت سے سید حسن نصراللہ کی تقریر چند اہم اور اسٹریٹجک پیغامات کی بھی حامل تھی۔ یہ پیغامات غاصب صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں کو وارننگ کی صورت میں دیے گئے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے سازباز کرنے والی خطے کی چند خلیجی ریاستوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے ملک سے اسرائیل کی کسی قسم کی مشکوک سرگرمی کا مشاہدہ کیا گیا تو فوراً اس کا جواب دیا جائے گا۔ یاد رہے بعض میڈیا ذرائع نے فاش کیا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم خطے کی بعض عرب حکومتوں کے تعاون سے ایران کے خلاف ایک عربی صہیونی اتحاد تشکیل دینے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یوں سید حسن نصراللہ نے ان عرب حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ صہیونی رژیم سے دوستی میں زیادہ آگے تک نہ جائیں۔

صہیونی ٹی وی کے چینل 13 کے تجزیہ نگار حزی سیمنتوف نے سید حسن نصراللہ کی تقریر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں شہادت پسندانہ کاروائیوں کی حمایت کا اعلان کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے دن اسرائیلی سکیورٹی اور فوجی اداروں کیلئے انتہائی کٹھن ثابت ہوں گے۔ اس نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے مرکزی علاقوں میں مزاحمتی کاروائیاں انجام دینے کا بھی قوی امکان پایا جاتا ہے۔ صہیونی اخبار "اسرائیل ہیوم" نے بھی حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کی تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ان کے ملک میں کسی قسم کی مشکوک سرگرمی کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ای میل کریں