کیا انتظار کا مطلب صرف دعا کرنا ہے؟
کچھ افراد یہ سوچتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السلام کے انتظار کا مطلب یہ ہے کہ صرف امام علیہ السلام کے ظہور کے لئے دعا کی جائے یہ ایسے افراد ہیں جو اپنے دینی فرائض پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ امر بالمعروف بھی کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ظلم و ستم کو مٹانے کے لئے کوئی کام انجام نہیں دیتے۔ کچھ افراد ایسے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ انتظار کا مطلب یہ ہے کہ دعا کریں کہ امام علیہ السلام کا ظہور جلد ہو جائے اور امام زمانہ علیہ السلام خود آ کر مسائل کو حل کریں یہ لوگ اگرچہ اپنی انفرادی زندگی پر عمل کر رہے ہیں لیکن وہ معاشرے کے مسائل سے بے خبر ہیں
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقابی کے بانی امام خمینی (رہ) امام زمانہ علیہ السلام کے انتظار کے بارے میں فرماتے ہیں کہ کچھ افراد یہ سوچتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السلام کے انتظار کا مطلب یہ ہے کہ صرف امام علیہ السلام کے ظہور کے لئے دعا کی جائے یہ ایسے افراد ہیں جو اپنے دینی فرائض پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ امر بالمعروف بھی کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ظلم و ستم کو مٹانے کے لئے کوئی کام انجام نہیں دیتے۔ کچھ افراد ایسے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ انتظار کا مطلب یہ ہے کہ دعا کریں کہ امام علیہ السلام کا ظہور جلد ہو جائے اور امام زمانہ علیہ السلام خود آ کر مسائل کو حل کریں یہ لوگ اگرچہ اپنی انفرادی زندگی پر عمل کر رہے ہیں لیکن وہ معاشرے کے مسائل سے بے خبر ہیں، کچھ افراد ایسے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ انتظار کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ظلم و ستم کا اضافہ ہو تاکہ امام علیہ السلام کا ظہور ہو یہ افراد امربالمعروف اور نہی از منکر کے مخالف ہیں۔ ان کے علاوہ ایک گروہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچتا ہے کہ امام علیہ السلام کے ظہور کے لئے زیادہ سے زیادہ گناہ انجام دئے جائیں اور دوسروں کو بھی گناہوں کی تشویق کی جائے۔
امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ پہلا اور دوسرا گروہ ایسا ہے جو خود تو صحیح و سالم افراد پر مشتمل ہے لیکن اس کی سوچ غلط ہے لیکن آخری گروہ ایسا ہے جو باطل اور منحرف ہے اور اس کی سوچ بھی باطل ہے، امام (رہ) فرماتے ہیں کہ انتظار کے غلط معنی اہل سیاست نے بیان کئے ہیں تا کہ وہ اس طریقے سے مسلمانوں کو سیاست سے دور رکھیں، امام (رہ) کی نظر میں حقیقی انتظار کا مطلب یہ ہے کہ منتظر وہ ہے جو اعمال انجام دینے کے ساتھ ساتھ ایسے شرائط مہیا کرے تا کہ حقیقی انتظار صادق آئے اس کے علاوہ اگر کوئی انتظار کر رہا ہے تو وہ صرف انتظار کا دعویدار ہے۔
موجودہ اسلامی دنیا کی ایک بنیادی مشکل یہ ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے ممالک میں بٹ گئی ہے اور اس کے نتیجہ میں تفرقہ پیدا ہو رہا ہے مسلمان عالمی اسکتبار کے خلاف عظیم طاقت بننے کے بجائے ایک دوسرے کو کمزور کرنے میں لگے ہوئے ہیں تو ایسے شرائط میں مسلمان عالمی اسکتبار کا مقابلہ کیسے کریں گے اور ایسے شرائط میں امام علیہ السلام کا ظہور کیسے ہو پائے گا؟