اقلیتیوں کے بارے میں امام خمینی(رح) کا اہم بیان
ایک دور میں ایران میں مذہبی اقلیتیوں کو اقلیتی کہا جاتا تھا ایران میں موجود اقلیتیں ایران عوام کے ساتھ تمام چیزوں میں مشترک ہیں اور ان کے حقوق بھی قوانین کے مطابق ان کو دئے جائیں گے اور اسلامی حکومت میں وہ مکمل آسایش اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں البتہ مجھے پسند نہیں کہ ان کا نام اقلیت رکھا جائے کیوں کہ اس نام سے بھائیوں کے درمیان ایک جدائی اور تفرقے کی بو آتی ہے جب کہ اسلام میں اس طرح کے ناموں کی جگہ نہیں اسلام کی نگاہ میں سب برابر ہیں اسلام نے ہر ایک کے حقوق معین کئے ہوئے ہیں اس طرح کے مسائل اتحاد کے بجائے اختلاف کا سبب بنتے ہیں یہ جو لوگوں کو عرب، عجم ،ترک اور کرد کے نام تقسیم کر رہے ہیں اصل میں یہ لوگ اس طرح کی تقسیم بندی کے ذریعے اسلامی ممالک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لھذا تمام افراد کو متحد ہو کر اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا دنیا کی یہ جتنی بھی طاقتیں ایک نا ایک دن ختم ہوجائیں گی اور جو باقی رہے گی وہ اسلام کی ہی طاقت ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے قم میں 1358 ہجری شمسی کو حکومت کے اعلی حکام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دور میں ایران میں مذہبی اقلیتیوں کو اقلیتی کہا جاتا تھا ایران میں موجود اقلیتیں ایران عوام کے ساتھ تمام چیزوں میں مشترک ہیں اور ان کے حقوق بھی قوانین کے مطابق ان کو دئے جائیں گے اور اسلامی حکومت میں وہ مکمل آسایش اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں البتہ مجھے پسند نہیں کہ ان کا نام اقلیت رکھا جائے کیوں کہ اس نام سے بھائیوں کے درمیان ایک جدائی اور تفرقے کی بو آتی ہے جب کہ اسلام میں اس طرح کے ناموں کی جگہ نہیں اسلام کی نگاہ میں سب برابر ہیں اسلام نے ہر ایک کے حقوق معین کئے ہوئے ہیں اس طرح کے مسائل اتحاد کے بجائے اختلاف کا سبب بنتے ہیں یہ جو لوگوں کو عرب، عجم ،ترک اور کرد کے نام تقسیم کر رہے ہیں اصل میں یہ لوگ اس طرح کی تقسیم بندی کے ذریعے اسلامی ممالک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لھذا تمام افراد کو متحد ہو کر اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا دنیا کی یہ جتنی بھی طاقتیں ایک نا ایک دن ختم ہوجائیں گی اور جو باقی رہے گی وہ اسلام کی ہی طاقت ہے۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے فرمایاکہ اسلامی حکومت کو صدر اسلام کی طرح ہونا چاہیے اس میں سب برابر تھے جیسا کہ ملتا ہے کہ امیر المومنین علی ابن ابیطالب کے دور حکومت میں جب امام علی علیہ السلام اور ایک یھودی شخص کے درمیان اختلاف ہوا تو امام علی علیہ السلام کے معین کئے ہوئے جج نے جب انھیں عدالت میں بلایا تو وہ عدالت میں حاضر ہوگئے اور وہاں جا کر فرمایا کہ جج کی نظر میں سب برابر ہونے چاہیے یعنی اس کو مقام اور مرتبہ دیکھ کر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔