محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نقوى النجفی

بزرگ مجاہد عالم دین جو پاکستان میں بڑے کٹھن حالات میں اسلامی انقلاب کی آواز اور امام خمینی (رح) کے مدد گار بنے

محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نقوى النجفی کی بصیرانہ و مدبرانہ حکمت عملی سیاست کے آئینہ میں

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سید صفدر حسین نجفی (1932-1989ء) پاکستان کے مؤثر اور مشہور شیعہ علما میں سے تھے جنہوں نے پاکستان کے مختلف مدارس اور حوزہ علمیہ نجف اشرف سے کسب فیض کیا۔ جامعہ المنتظر لاہور میں تدریسی فرائض انجام دئے۔ شیعہ قوم کو مفتی جعفر حسین اور ان کے بعد عارف حسین الحسینی کی قیادت پر متفق کرنے میں آپ کا کردار رہا۔ مولانا صفدر حسین نے دینی کتابوں کی تالیف اور ترجمہ کو قیادت پر ترجیح دیتے ہوئے اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ پاکستان میں امام خمینی (رح) کی مرجعیت کو متعارف کرایا اور ان کی جلاوطنی کے دوران انہیں پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔ آپ پاکستان کی بعض شیعہ مذہبی تنظیموں کے بانیوں میں شمار ہوتے تھے۔ آپ نے مختلف کتابوں کی تالیف اور ترجمہ بھی کیا جن میں تفسیر نمونہ، پیامِ قرآن، منشورِ جاوید، سیرتِ آئمہ اور احسن المقال قابلِ ذکر ہیں۔ صفدر حسین نے پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی بعض دینی مدرسے قائم کئے۔

 

محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نقوى النجفی کی بصیرانہ و مدبرانہ حکمت عملی سیاست کے آئینہ میں:

سرکار محسن ملت رح نے جهاں مدارس علمیه کی دنیا بھر میں تاسیس کی اور قوم و ملت کی تشنگی کو محسوس کرتے ھوۓ کافی کتابوں کو ترجمه فرمایا اور لکھی وھاں اپنی قوم کو باقی امور میں بھی تنھا نهیں چھوڑا کسی بھی میدان میں پیچھے نهیں رھے آپ جب نجف اشرف سے فارغ التحصیل ھو کر لاہور گے اور جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی تو کچھ عرصه میں ھی آپ نے سیاسی میدان میں حصه لیا ان اقدامات میں سے ایک قدم وفاق العلما الشیعه پاکستان کی بنیاد رکھی ملک بھر میں صوبه ڈویژن ضلع اور تحصیل تک یونٹ قائم کیے مرکزی کابینه تشکیل دی گی اور عملی میدان میں اتر آئے اور آهسته آهسته مقبولیت حاصل کر لی حکومت پاکستان کی نظرین بھی وفاق په تھی مختلف سیاسی افراد سے ملاقاتیں بھی کی چاھے آمر جنرل ضیاء الحق کا دور ھو یا نواز کی حکومت بنیظر کا دور ھو سب سے قومی امور په ملنا جلنا تھا ضیا نے آپ کو کافی ازیتیں دی مختلف مقامات په آپ کو خریدنے کی ناکام سازشیں کی مختلف آفریں دی پر مرد مجاھد نے اپنے موقف کو نه چھوڑا جب حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی حفظ اللہ کو کوئٹہ میں گرفتار کیا گیا تو سرکار محسن ملت نے قبله حافظ صاحب کی رھائی کے لیے پوری قوم کو اسلام آباد جمع کیا ضیا کی حکومت تھی ضیا نے حکم دیا کے ان په پانی بند کر دو تو سرکار محسن ملت رح نے فرمایا پریشان نه ھو یه پرانی روایت ھے پهلے ابن زیاد نے حسین ابن علی (ع) په پانی بند کیا تھا آج ضیا علی (ع) کے شعیوں په پانی بند کیا ھے تو فورا ضیا نے اپنا حکم واپس لیا اور پانی کھولنے کا حکم دیا اور آنسو گیس چھوڑنے سے بھی روکا اور اس طرح تحفظ حقوق شیعه کے لیے پوری قوم کو جمع کیا تھا جس میں مھراب اور ممبر کے فرق کو ختم کیا گیا جس میں شھید محسن نقوى شھید علامه عرفان حیدر عابدی و علامه گلفام ھاشمی شامل تھا کافی طولانی دھرنا تھا قبله صاحب کے حکم په پوری رات علما و مومنین خطباء و زاکرین سب نے بارش میں عزاداری سید الشھدا کی۔ (اقتباس مصاحبه از گلفام ھاشمی)

بلآخر اپنے تمام مطالبات منواۓ آئی ایس او کی بنیاد رکھی سب سے پھلے شھید ڈاکٹر محمد علی نقوى کی تربیت کی اور ایک منظم تنظیم کو پروان چڑاھایا ( البته ڈاکٹر محمد علی نقوى شھید کے بعد آئی ایس او وه پھلے والی آئی ایس او نه رہی ) ھمیشه سیاسی میدان میں رھے انکی خدمات ایک نمونه کے طور په ھے قائد مرحوم علامه مفتی جعفر حسین صاحب کے دور سے تحفظ حقوق شعیه مطالبات کمیٹی میں بھی آپ تھے جب مفتی صاحب کی وفات ھوئی تو قیادت کا مسئله اٹھایا گیا که کس کو قائد بنایا جاۓ علامه سید ساجد علی نقوى اور کچھ علما جامعۃ المنتظر لاہور گے اور کچھ دن بیٹھے رھے بلآخر بھکر میں بهت بڑا جلسه سرکار محسن ملت نے رکھا اور پوری قوم کو جمع کیا سب کی نظریں آپ په تھی پر آپ کی نظر کچھ اور تھی سب نے آپ کو قائد بنایا آپ په پورے اعتماد کا اظھار کیا اور ساتھ دینے وعده کیا آپ نے صدارتی خطاب فرمایا اور فرمایا آپ مجھے قائد سمجھتے ھے تو میری بات بھی مانیں گے سب نے کهاں جی ضرور پھر آپ نے فرمایا که میں مولانا سید عارف حسین الحسینی کو قائد بنا رھا ھو تو سب نے خوشی سے تسلیم کیا اور شھید عارف حسین الحسینی قائد بن گئے۔

اس تاریخ سے اپنی وفات تک انہوں نے دینی مدارس کا ایک وسیع سلسلہ پاکستان بھر میں پھیلا دیا اور بیرون ممالک میں بھی دینی مدارس بنائے۔ علامہ عارف حسین الحسینی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔

انہوں 100 سے زیادہ کتب اردو میں لکھیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب کو پاکستان میں متعارف کروانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ جب امام خمینی(رح) کو پاکستان میں کوئی نہ جانتا تھا تو آپ نے لوگوں کو ان کے نظریات اور انقلابی تحریک سے روشناس کروایا ۔ آپ نے دسمبر 1989ء کو لاہور میں وفات پائی اور اس وقت تک پاکستان کے سب سے بڑے شیعہ دینی ادارے کے سربراہ رہے۔

ای میل کریں