سیالکوٹ میں تحریک بیداری امت مصطفی (ص) کے زیر انتظام وحدت امت از نظر علامہ اقبال کانفرنس
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وحدت امت جیسے قرآنی حکم اور اس پیغام کے سب سے بڑے داعی علامہ اقبال جیسی ہستی کے افکار کو احیاء کرنے کے لئے، تحریک بیدارئ امت مصطفی کے زیر انتظام ایک عظیم الشان کانفرنس بعنوان "وحدت امت از نظر علامہ اقبال" سیالکوٹ میں منعقد ہوئی جس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے جن میں مفتی ڈاکٹر راغب نعیمی ،علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری ،مفتی عبد اللطیف بہاولپوری، پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور راشد ،پیر غلام رسول اویسی, مولانا محمد زبیر فہیم، مفتی گلزار احمد نعیمی، ڈاکٹر محمود غزنوی ،مولانا سید عبدالوحید شاہ, ڈاکٹر علی اکبر الازہری، ڈاکٹر علی وقار قادری و دیگر شامل تھے۔
وحدتِ امت از نظرِ علامہ اقبالؒ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ، جامعہ عروۃ الوثقی و تحریک بیداریٔ امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒ مغزِ متفکرِ جہانِ اسلام ہیں اور ایسی نابغہ شخصیات بہت کم قوموں کو نصیب ہوتی ہیں جو خالص اور ناب اسلامِ محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مزاج شناس اور واقفِ اسرار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ علامہؒ کے ہاں وحدتِ امت کا پیغام ان کی فکر کا بنیادی ستون ہے اور وہ جابجااپنے اردو اور فارسی کلام میں وحدت کی دعوت دیتے ہوئے نظر آتے ہیں جو صرف ایک رسمی وعظ نہیں ہے بلکہ قرآنی حکم کی تفسیر ہے۔ علامہؒ کا کلام سراسر پیغامِ وحدت ہے اور وہ ہمیں کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اے گرفتارِ بو بکر و علی ہشیار باش!
علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ آج دشمن کی ساری توجہ امت میں تفرقہ اور فساد ایجاد کرنے پر مرکوز ہے اور اس پر فتن دور میں نجات کا واحد راستہ وحدت ہے، جب تک امت کے مختلف فرقے آپس میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت بڑے قرآنی اہداف کی خاطر وحدت قائم نہیں کرتے تب تک دشمن کا پلڑا بھاری رہے گا۔ علامہ اقبال، نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاکِ کاشغر سب مسلمانوں کو نجات کی ڈاکٹرائن دے رہے ہیں جو وحدتِ امت میں مضمر ہے۔ آج تفرقے کی بات کرنا یا تفرقہ بازوں کی پشت پناہی کرنا امت اور اسلام سے کھلی دشمنی ہے۔
سید جواد نقوی نے اسلامی بیداری و وحدت اسلامی کی تحریک کی تقویت کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم تحریک کے سامنے تفرقہ بازوں دشمنوں کی ناکام حرکتیں، اس تحریک کی عظمت و اہمیت کی علامت اور اس کے روزافزوں فروغ اور ہمہ گیری کی نوید ہیں۔اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنی قوموں کے مفادات کے تحفظ کے لئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا اور دشمنوں اور مستکبرین کے سامراجی اہداف کا انکار ہے۔ یہ عظیم مجموعہ جس کا نام امت مسلمہ ہے ، اپنے وجود اور اپنے حقوق کے دفاع کے تمام وسائل سے بہرہ ور ہے ۔ عالم اسلام کو آج اپنے عزت وقار کے لئے قدم بڑھانا چاہئے، اپنی خود مختاری کے لئے مجاہدت کرنا چاہئے، اپنے علمی ارتقاء اور روحانی طاقت و توانائی یعنی دین سے تمسک، اللہ کی ذات پر توکل اور نصرت پروردگار پر یقین رکھنا چاہیے۔